سوال
میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں۔ ہمارے ہاں عموماً رواج ہے کہ لوگ ہر چاند مہینے کی گیارہ (١١) تاریخ کو کچھ نہ کچھ تقسیم کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت میں یہ صحیح ہے اور اسلامی لحاظ سے اس کی کیا تشریح ہے؟ کیا ایسا کھانا کھانا یا تقسیم کرنا اسلام میں جائز ہے جو غیر اللہ کے نام پر تقسیم کیا جائے؟
جواب
شيخ عبد القادر جيلانى كے بارے ميں ہمارے ہاں يہ تصور پايا جاتا ہے كہ وه لوگوں كى مافوق الفطرت طريقے سے مدد كيا كرتے ہيں . اسى وجہ سے انہيں پير دستگير كہا جاتا ہے. ان كے بارے ميں يہ (جهوٹى) روايت مشہور ہے كہ انہوں نے دريا ميں ڈوب جانے والى ايك كشتى كو اس كے سواروں سميت گياره سال كے بعد دريا سے صحيح سلامت نكال ليا تها.چنانچہ لوگ ان سے منسوب اس كرامت كى بنا پر انهيں گيارهويں والا پير كہتے اور ان كے نام كے چڑهاوے چڑهاتے، ديگيں پكاتے اور ايك دوسرے كو كهانے كهلاتے ہيں.
ان سے منسوب يہ روايت صحيح نہيں ہے. دين ِتوحيد كى تعليم كے مطابق ان كے بارے ميں يہ تصور ركهنا كہ وه لوگوں كى مافوق الفطرت طريقے سے مدد كيا كرتے تهے اور وه پير دستگير ہيں، بالكل غلط ہے.يہ مشركانہ تصور ہے اور ان كے نام كے چڑهاوے چڑهانا ،ديگيں پكانا اور ايك دوسرے كو كهانے كهلانا يہ سب شركيہ اعمال ہيں. ان سے لازماً بچنا چاہيے.ان سےبچنا ہمارے ايمان كا تقاضا ہے. اسى طرح وه كهانے بهى نہيں كهانے چاہييں جو ان كے نام پر پكائے اور بانٹےجاتے ہيں.
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-26