سوال
ہم تین دوست مل کر ایک بیکری کا کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک مکمل حلال کاروبار ہوگا۔ سب شریک اپنے حصے کا سرمایہ بھی دیں گے اور وقت بھی دیں گے۔ لیکن ہمارے ایک شریک پہلے سے ریسٹورنٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ جس میں شراب بھی فروخت کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالی کی توفیق اور میرے سمجھانے پر کہتے ہیں کہ ہمارا بیکری والا کام چل پڑا تو میں شراب والا کام چھوڑ دوں گا۔
اب ہمارے تیسرے حصہ دار اس بات پر راضی نہیں۔ کیونکہ ان کو ایک مفتی صاحب نے بتایا ہے کہ ہمارے اس بھائی کی کی حرام کمائی کا حصہ شامل ہوگا تو سب کا پیسہ حرام ہو جائے گا۔ حالانکہ سب کو اپنی اپنی محنت اور سرمائے کا صلہ ملے گا۔
لیکن میں اپنے اس بھائی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں تاکہ وہ اس دلدل سے باہر نکل سکیں۔
جواب
مفتی صاحب کی یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی کہ ان کی حرام کمائی شامل ہونے سے سب کی کمائی حرام ہو جائے گی۔
بیکری کا کاروبار ایک جائز کاروبار ہے۔ اس کو کرنے کے لیے سرمایہ جمع کیا جانا مقصود ہے۔ یہ سرمایہ جو آدمی ناجائز کام سے حاصل کرکے ڈالے گا اس حرام کا ذمہ دار وہی ہے۔ باقی لوگ اس میں شریک نہیں قرار دیے جاسکتے۔ اس لیے قرآن بالکل واضح ہے کہ کوئی جان کسی دوسرے کی ذمہ دار نہیں ہے۔
احتیاط کے طور پر آپ لوگ یہ کر سکتے ہیں کہ ان صاحب کی آمدنی سے اگر شراب کی آمدنی الگ کی جا سکتی ہو تو اسے الگ کر دیا جائے۔ مثلا اگر ان کی آمدنی کا دس فیصد اگر شراب سے آتا ہے اور اس وقت ان کی بچت سو روپے ہے تو آپ نوے روپے حلال آمدنی قرار دے سکتے ہیں۔ اور اسی میں سے رقم لے کر اس کاروبار میں ڈال سکتے ہیں۔
ایک مرتبہ پھر واضح کردوں کہ بیکری کے کام کی آمدنی اسی صورت میں ناجائز ہوگی جب اس کام میں کوئی غلط چیز شامل کی جائے گی۔ جیسے ملاوٹ کم تولنا یا حرام چیزوں کا استعمال وغیرہ۔ باقی سرمایہ ڈالنے والوں نے یہ سرمایہ کیسے حاصل کیا ہے اس کا گناہ صرف انھی تک محدود ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-12