سوال
کسی شخص کا اپنی پیدائیش پر اختیار نھیں ھوتا،پھر کوئی کسی ارب پتی کے ھاں پیدا ھوتا ھے اور کوئی کسی فقیر کے ھاں، یہ فطرت کی طرف سے امتیازی سلوک نھیں ھے کہ کوئی منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ھوا اور کوئی فاقوں کے جھرمٹ میں.
اگر آپ کچھ وضاحت کر دیں تو مشکور ھوں گا کہ کسی عقلی منطق کی تلاش میں ھوں اور آپ کو ھمیشہ فکری استاد سمجھا ھے.
جواب
تقدیر کے دو جزو ہیں۔ ایک جزو وہ ہے جس میں فیصلہ اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے۔ شکل و صورت، علاقہ، خاندان، صلاحیت وغیرہ سراسر اللہ کا فیصلہ ہیں اور اس دائرے میں اجر وثواب کا کوئی سوال ہے اور نہ ان کے حوالے سے قیامت میں جواب دہی ہے۔ دوسرا جزو ہے جہاں تقدیر انسان کی آزادی ہے۔ یہ دائرہ سعی وجہد اور نیکی یا بدی کے اختیار کرنے کا ہے۔ اس دائرے میں اللہ تعالی کی طرف سے وہیں مداخلت ہوتی ہے جہاں اللہ تعالی کی آزمایش کی سکیم کے مطابق مداخلت ضروری ہو۔
یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اصل آزمایش خیر وشر کی ہے اس لیے وہاں تمام انسان یکساں ہیں۔ مالی اور نسبی فرق آخرت کے نتائج پر اثر انداز نہیں ہوتا اس لیے اس حوالے سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہیں ہے۔
دنیا میں انسانوں کا فرق ان حالات کو پیدا کرنے کے لیے ہے جس میں ہر شخص آزمایا جائے۔ غریب بھی شکر و صبر کی آزمایش میں ہے اور امیر بھی۔ پھر حق کو پہچاننے، جاننے اور اپنانے میں دونوں آزمایش میں ہیں۔ پھر اخلاق کے دائرے میں دونوں آزمایش میں ہیں۔ اس امتحان گاہ میں بعض پہلوؤں سے امیر سہولت میں ہے اور بعض پہلوؤں سے غریب۔ لہذا آزمایش میں کامل انصاف کا اہتمام ہے۔
اس دنیا کے حوالے سے پیدا ہونے والے تمام فکری سوالات کا کوئی اطمینان بخش جواب نہیں مل سکتا جب تک آخرت کو شامل کرکے اسے سمجھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-12