معراج كی حقيقت، نظريہ ارتقاء اور قرآن

17

سوال

ارتقا قرآن مجید کی کس آیت میں بیان ہوا ہے؟ مزید براں یہ بھی بتائیے کہ کس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ معراج ایک خواب تھا؟

جواب

ارتقا کے نقطہء نظرکی اصل یہ ہے کہ زندگی انتہائی سادہ خلیاتی وجود سے شروع ہوئی اور بتدریج اس نے پیچیدہ جان داروں کی صورت اختیار کر لی۔ چنانچہ ان کے نزدیک پہلا انسان اس ابتدائی خلیاتی وجود کی طرح مٹی سے نمودار نہیں ہوا تھا، بلکہ وہ کسی والدین کی اولاد تھاجو اس انسان سے کم تر تھے، لیکن اس کے کافی قریب تھے۔

قرآن مجید کے نزدیک پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام تھے اور اللہ تعالیٰ نے انھیں براہ راست مٹی سے پیدا کیا تھا،یعنی ان کے کوئی والدین نہیں تھے۔ قرآن مجید کی ایک آیت میں یہ دونوں باتیں یکجا بیان ہوئی ہیں ۔سورہئ آل عمران میں ہے:

اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰی عِنْدَ اللّٰهِ کَمَثَلِ اٰدَمَ خَلَقَه، مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَه، کُنْ فَيَکُوْنُ(٣:٥٩)

”عیسیٰ کی مثال، اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے۔ اس کو مٹی سے بنایا، پھر اس کو کہا کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔”

یہ آیت اصل میں یہ بتا رہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بن باپ ولادت میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔ ان سے پہلے قادر مطلق نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے بغیر ماں باپ کے پیدا کر دیا تھا۔ چونکہ اس میں والدین کا ہونا اور نہ ہونا اصل موضوع ہے، اس لیے یہ آیت اس بات پر قطعیت کی مہر لگا دیتی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے والدین نہیں تھے۔

انسان کی تخلیق کے ضمن میں دوسری اہم آیت سورہ سجدہ کی ہے۔ آیت کے الفاظ ہیں:

الَّذِیْۤ اَحْسَنَ کُلَّ شَیْءٍ خَلَقَه، وَبَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِيْنٍ. ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَه، مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ مَّآءٍ مَّهيْنٍ. ثُمَّ سَوّٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِنْ رُّوْحِه وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَةَ، قَلِيْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ.(٣٢: ٧-٩)

”جس نے جو چیز بنائی ہے خوب بنائی ہے، اس نے انسان کی خلقت کا آغاز مٹی سے کیا۔ پھر اس کی نسل حقیر پانی کے خلاصہ سے چلائی۔ پھر اس کے نوک پلک سنوارے اور اس میں اپنی روح پھونکی اور تمھارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے۔ تم بہت ہی کم شکر گزار ہوتے ہو۔”

اس آیت میں کچھ مراحل بیان ہوئے ہیں۔ استاد محترم کی راے یہ ہے کہ اس آیت میں یہ بیان ہوا ہے کہ ایک طویل زمانہ ایسا گزرا جس میں انسان براہ راست زمین سے پیدا ہوتے رہے۔ پھر ان انسانوں میں یہ صلاحیت پیدا کر دی گئی کہ وہ اپنی نسل آگے بڑھا سکیں۔ پھر ایک زمانے میں زمین سے پیدا ہونے والے ایک جوڑے کو، جس میں نسل آگے بڑھانے کی صلاحیت بھی تھی، منتخب کیا گیا۔ اس میں روح پھونکی گئی، تمام نسل انسانی اسی جوڑے کی اولاد ہیں۔ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ سائنس دانوں کو جدید انسان کے علاوہ انسان سے مشابہ جو بھی آثار ملے ہیں ،وہ درحقیقت پہلے ادوار کے انسانوں کے ہیں۔اس کے لیے وہ ارتقا کا لفظ بھی بولتے ہیں۔

میں استاد محترم کی راے پر مطمئن نہیں ہوں۔ میں نے ان کی بات بیان کردی ہے تاکہ آپ کو آپ کے اس سوال کا جواب مل جائے کہ ان کے نزدیک قرآن مجید کی کس آیت میں ارتقا بیان ہوا ہے۔

معراج کا واقعہ قرآن مجید کی سورہئ بنی اسرائیل میں بیان ہوا ہے، بلکہ سورہ کا آغاز ہی اس کے بیان پر مبنی ہے۔ اسی سورہ میں آگے جا کر اس واقعے کا حوالہ دے کر یہ کہا گیا ہے کہ ہم نے اسے نہ ماننے والوں کے لیے فتنہ بنا دیا۔ آیت کے الفاظ ہیں:

وَاِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّءْ يَا الَّتِیْۤ اَرَيْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ.(١٧:٦٠)

”اور یاد کرو جب ہم نے تم سے کہا تھا کہ تمھارے رب نے لوگوں کو گھیرے میں لے لیااور وہ رویا جو ہم نے تم کو دکھائی، اس کو ہم نے لوگوں کے لیے بس ایک فتنہ ہی بنا دیا۔”

اس آیت میں معراج کے واقعے کے لیے رویا کا لفظ اختیار کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اس رویا سے مسجد اقصیٰ کی طرف سفر ہی مراد ہے۔ البتہ رویا کے لفظ کے معنی کی تاویل کی گئی ہے۔ ہمارے نزدیک رویا کا لفظ ایک ہی معنی کے لیے بولا جاتا ہے اور وہ وہی ہے جس کے لیے ہم خواب کا لفظ بولتے ہیں۔ البتہ ہمارے خواب اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب میں کوئی نسبت نہیں ہے۔ پیغمبروں کو رویا میں جو کچھ نظر آتا ہے، وہ حقیقت ہوتی ہے، اس لیے کہ انھیں شیطان کی ہر دراندازی سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔بہرحال یہ آیت اس بات پر نص قطعی ہے کہ معراج جسمانی نہیں تھی۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-11

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading