سوال
جب پہلے مرد اور عورت نے اس زمین پر قدم رکھا، یعنی حضرت آدم اس دنیا میں تشریف لائے اور حضرت حوا سے شادی کی تو کیا ان کی بیٹیاں اور بیٹے، یعنی بہن بھائی ایک دوسرے سے شادی کرتے تھے؟
جواب
قرآن مجید سے یہ مقدمہ بالصراحت ثابت ہے کہ تمام نسل انسانی ایک ہی جوڑے کی اولاد ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان کی اولاد میں شادیاں کیسے ہوئیں اور نسل انسانی کیسے آگے بڑھی؟ اس معاملے میں قرآن مجیدمیں کوئی بات بیان نہیں ہوئی اور کسی آیت سے کوئی اشارہ بھی نہیں ملتا کہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ یہی معاملہ حدیث کی معروف و متداول کتابوںکا ہے۔ مجھے ان کتابوں میں کوئی ایسی روایت نہیں ملی جس میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہو۔ میرا یہ خیال ہے کہ یہ خیال قیاس پر مبنی ہے کہ حضرت آدم کی اولاد میں بہن بھائیوں کی شادی کی گئی ہوگی۔ یہ قیاس درست ہی معلوم ہوتا ہے، اس لیے کہ اس مسئلے کا کوئی دوسرا حل اولاد آدم کے ایک ہی نسل ہونے کی نفی کر دیتا ہے۔ میرے علم کی حدتک بائیبل میں بھی اس حوالے سے کوئی بات بیان نہیں ہوئی۔ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ قیاسی ہے، اس معاملے میں کوئی مذہبی بیانات اگر موجود ہیں تو وہ اسی قیاس سے نکلے ہیں۔
اولادآدم کی شادی کا مسئلہ محرمات نکاح کے حوالے سے سوال پیدا کرتا ہے۔اس کے کئی جواب ممکن ہیں: ایک یہ کہ بہن کی حرمت فطری حرمت نہیں ہے۔ فطری حرمت صرف ماں کی ہے۔ بہن کی حرمت خاندانی نظام کے سامنے آ جانے کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ پہلی نسل کے لیے بہن کی حرمت اٹھا لی گئی ہووغیرہ، لیکن ہمیں اس قیاس آرائی کی ضرورت ہی کیوں ہے۔ ہمارے پاس اس دور کی تاریخ جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ قرآن مجید اس معاملے میں خاموش ہے۔ جس معاملے میں قرآن خاموش ہے، اس میں ہمارا کوئی کلام بے معنی ہے، اس لیے کہ یہ وہ معاملہ ہے جس کا علم صرف وحی ہی سے ممکن ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-29