سوال
میں نے ماہنامہ ”اشراق” کے کسی شمارے میں پڑھا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے یہ نظام اس طرح قائم کیا ہے کہ یہاں سب لوگ ایک دوسرے کے محتاج اور محتاج الیہ کی حیثیت سے پیدا ہوئے ہیں۔” میں ہی نہیں سب لوگ یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ کسی کا محتاج نہ کرے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم غلط دعا کرتے ہیں؟
جواب
آپ کی دعا بالکل درست ہے۔ ہماری بھی دعا یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کسی کا محتاج نہ کرے(آمین)۔ محولہ عبارت میں جو محتاجی بیان ہوئی ہے، اس میں اور ہماری دعا کی محتاجی میں فرق ہے۔ ہم تو صحت اور اپنی کمائی کے جاری رہنے کی دعا کرتے ہیں۔ صحت اس لیے کہ ہم موت تک اپنے سارے کام اپنے ہاتھوں سے انجام دیتے ہوئے رخصت ہوں۔ کسی بہو، بیٹے یا بیٹی کی ذمہ داری نہ بن جائیں۔ اپنی کمائی اس لیے کہ ہمیں اولاد ہی کیوں نہ ہو، اس کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے۔ محولہ عبارت میں محتاجی سے مراد یہ ہے کہ دنیا کی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے دونوں طرح کے لوگوں کی ضرورت ہے، ایک وہ جو سرمایہ فراہم کریں اور انتظام کریں اور دوسرے وہ جو ان کے لیے کام کریں۔ اس طرح لوگ مختلف خدمات انجام دیتے ہیں اور معیشت کی گاڑی رواں دواں رہتی ہے۔غرض یہ کہ اس عبارت میں اس نوعیت کی خدمات کے لیے محتاج اور محتاج الیہ کی تعبیر اختیار کی گئی ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-10