مسجد ميں نماز جنازہ

29

سوال

مسجد ميں نماز جنازہ پڑھنا کيسا ہے؟ اس سے منع کيا گيا ہے يا نہيں؟

جواب

ميرے بھائي ، اس مسئلے ميں فقہا کا اختلاف ہے۔ ايک گروہ کي رائے يہ ہے کہ يہ مکروہ ہے (واضح رہے کہ صرف مکروہ کہا گيا ہے ، حرام يا ناجائز نہيں ، جس کے معني فقہا کے ہاں بہت ہلکے ہوتے ہيں)۔ مکروہ کہنے والوں ميں امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ ہيں۔

اس مسئلے ميں اختلاف کي وجہ دو حديثيں ہيں۔ ايک سے يہ معلوم ہوتا ہے کہ مسجد ميں جنازہ پڑھا جا سکتا ہے اور دوسري سے يہ معلوم ہوتا ہے کہ پڑھنے سے کچھ فائدہ حاصل نہيں ہوتا۔ پہلي روايت جس سے پتا چلتا ہے کہ جنازہ مسجد ميں پڑھا جا سکتا ہے وہ صحيح مسلم کي حديث نمبر 973 ہے (جلد2 ، ص669)۔ اس ميں يہ آيا ہے کہ “سعد بن ابي وقاص فوت ہوئے تو سيدہ عائشہ رضي اللہ تعالي عنہا نے کہا کہ ان کا جنازہ مسجد ميں لا کر پڑھا جائے تاکہ ميں بھي ان کے جنازہ ميں شريک ہو سکوں۔ ان کي يہ بات لوگوں کو پسند نہيں آئي۔ تو انھوں نے کہا: نبي اکرم صلي اللہ عليہ وسلم نے بيضا کے دو بيٹوں سہيل اور اس کے بھائي کي نماز جنازہ مسجد ہي ميں پڑھائي تھي۔”

دوسري روايت سنن ابو داؤد كي حديث نمبر3191 ہے (جلد3 ، ص207)۔ يہ ابو ہريرہ رضي اللہ عنہ سے ہے۔ وہ کہتے ہيں کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جو مسجد ميں نماز جنازہ پڑھے اس کے ليے کچھ نہيں۔

محقق علمائے حديث کے نزديک يہ دوسري روايت کمزور ہے۔ اس ميں ايک راوي صالح ہيں جو اس حديث ميں منفرد ہيں ، اور آخري عمر ميں ان کا حافظہ بھي کمزور پڑ گيا تھا۔ چنانچہ نصوص کي روشني ميں يہ بات واضح ہے کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وسلم نے مسجد ميں نماز جنازہ پڑھائي اور اس کے ثبوت ميں آنے والي روايت صحيح مسلم کي ہے اور زيادہ قوي ہے۔ اس ليے مسجد ميں نماز جنازہ پڑھنے ميں کوئي مضايقہ نہيں ہے۔ اسے ہم ناجائز نہيں کہہ سکتے جسے نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے ايک حديث ميں جائز کرديا ہو۔ اس ليے مسجد ميں نماز جنازہ پڑھ سکتے ہيں اور اس ميں کوئي خرابي نہيں ہے۔

مجیب: Sajid Hameed

اشاعت اول: 2015-10-04

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading