سوال
میں ایک غیر عرب ہوں لیکن کام کے سلسلے میں سعودی عرب میں رہتا ہوں اور یہاں کے ماحول سے کافی حد تک واقف ہو گیا ہوں۔ یہاں مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے جس کے بارے میں میں غامدی صاحب کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل چند چیزوں کی وضاحت فرما دیں۔
۱۔ زواج المسیار کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟
۲۔ زواج المسیار کن حالات میں جائز ہے؟
۳۔ اگر یہ جائز ہے تو اس شرائط کیا ہیں؟
۴۔ کیا زواج المسیار اور متعہ میں کچھ مماثلت ہے؟
برائے مہربانی ان چند سوالات کی تفصیلی وضاحت فرما دیں۔
جواب
اسلامی شریعت کی رو سے کسی نکاح کے درست ہونے کے لیے ان دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے۔
ایک یہ کہ نکاح علانیہ ہو اور مرد وعورت کا رشتہ ازدواج میں بندھنا سماج میں معلوم ومعروف ہو۔
دوسری یہ کہ نکاح کسی مخصوص مدت تک محدود نہ ہو` یعنی ایسا نہ ہو کہ مثال کے طور پر ایک سال یا دو سال تک نکاح برقرار رہے اور اس مدت کے اختتام پر خود بخود ختم ہو جائے۔
ان میں سے پہلی شرط اسے زنا اور خفیہ آشنائی سے ممتاز کرتی ہے جبکہ دوسری شرط کی وجہ سے یہ نکاح متعہ سے الگ ہو جاتا ہے۔
اگر کسی نکاح میں یہ دو شرائط پائی جاتی ہوں اور اس کے ساتھ عورت بعض مصالح کے تحت باہمی افہام وتفہیم سے اپنے خانگی حقوق مثلا مہر اور نفقہ وغیرہ سے دست برداری اختیار کر لے تو شریعت کی رو سے اس پر اصولا کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ هذا ما عندی والعلم عند الله
مجیب: Ammar Khan Nasir
اشاعت اول: 2015-10-11