زواج المسیار

16

سوال

میں ایک غیر عرب ہوں لیکن کام کے سلسلے میں سعودی عرب میں رہتا ہوں اور یہاں کے ماحول سے کافی حد تک واقف ہو گیا ہوں۔ یہاں مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے جس کے بارے میں میں غامدی صاحب کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل چند چیزوں کی وضاحت فرما دیں۔

۱۔ زواج المسیار کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟

۲۔ زواج المسیار کن حالات میں جائز ہے؟

۳۔ اگر یہ جائز ہے تو اس شرائط کیا ہیں؟

۴۔ کیا زواج المسیار اور متعہ میں کچھ مماثلت ہے؟

برائے مہربانی ان چند سوالات کی تفصیلی وضاحت فرما دیں۔

جواب

اسلامی شریعت کی رو سے کسی نکاح کے درست ہونے کے لیے ان دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے۔

ایک یہ کہ نکاح علانیہ ہو اور مرد وعورت کا رشتہ ازدواج میں بندھنا سماج میں معلوم ومعروف ہو۔

دوسری یہ کہ نکاح کسی مخصوص مدت تک محدود نہ ہو` یعنی ایسا نہ ہو کہ مثال کے طور پر ایک سال یا دو سال تک نکاح برقرار رہے اور اس مدت کے اختتام پر خود بخود ختم ہو جائے۔

ان میں سے پہلی شرط اسے زنا اور خفیہ آشنائی سے ممتاز کرتی ہے جبکہ دوسری شرط کی وجہ سے یہ نکاح متعہ سے الگ ہو جاتا ہے۔

اگر کسی نکاح میں یہ دو شرائط پائی جاتی ہوں اور اس کے ساتھ عورت بعض مصالح کے تحت باہمی افہام وتفہیم سے اپنے خانگی حقوق مثلا مہر اور نفقہ وغیرہ سے دست برداری اختیار کر لے تو شریعت کی رو سے اس پر اصولا کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ هذا ما عندی والعلم عند الله

مجیب: Ammar Khan Nasir

اشاعت اول: 2015-10-11

محمد عمار خان ناصر
WRITTEN BY

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر 10 دسمبر 1975ء کو گوجرانوالہ کے قصبہ گکھڑ منڈی میں ملک کے ایک معروف دینی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے والد مولانا زاہد الراشدی جن کا اصل نام عبد المتین خان زاہد ہے ایک نہایت متوازن رویہ رکھنے والے مذہبی اسکالر اور دانش ور کے طور پر معروف ہیں۔

1989ء سے 2000ء تک الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے مجلہ ماہنامہ الشریعہ کے معاون مدیر رہے اور بعد میں اس کے باقاعدہ مدیر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

عمار خان ناصر، 1990ء کے لگ بھگ جاوید احمد غامدی سے متعارف ہوئے اور غیر رسمی استفادے کا سلسلہ 2003ء تک جاری رہا۔ جنوری 2004ء میں المورد سے باقاعدہ وابستہ ہوئے اور 2010ء تک کے دورانیے میں "جہاد۔ ایک مطالعہ" اور "حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث" کے زیرعنوان دو تصانیف سپرد قلم کیں۔ ان دنوں المورد کے ریسرچ فیلو کے طور پر جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کا توضیحی مطالعہ ان کے زیرتصنیف ہے۔

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading