قرآن اور شراب

12

سوال

میرے ايك دوست کا كہنا ہے کہ شراب حرام نہیں ہے کیونکہ قرآن میں اس کے لیے حرام کے الفاظ استعمال نہیں ہوۓ ہیں۔ آپ کا اس پر کیا تبصرہ ہے؟

جواب

ديکھيے ايک بات کو بيان کرنے کے ليے کئي الفاظ ہوتے ہيں مثلا حرام کے ليے بھي بہت سے الفاظ ہيں جيسے ممنوع ، ناجائز ، شيطاني عمل يا گناہ کا کام وغيرہ۔ اور کبھي بس اتنا کہہ ديا جاتا ہے کہ ايسا نہ کرو يا اس سے بچو وغيرہ۔ اگر ہم کسي عمل کو حرام کرنے کے ليے ان ميں سے کوئي بھي لفظ اختيار کر ليں تو وہ حرام ہو جائے گا۔ اب ديکھتے ہيں کہ جوئے اور شراب کے ليے اللہ تعالي نے کيا الفاظ اختيار کيے ہيں۔ پہلے سورۂ بقرہ(2) کي آيت 219 ميں ديکھيے:

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا
(اے پيغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دريافت کرتے ہيں۔ کہہ دو کہ ان ميں کبيرہ گناہ ہيں اور لوگوں کے ليے کچھ فائدے بھي ہيں مگر ان کے فائدوں کے مقابلے ميں گناہ بڑے ہيں۔

سورۂ مائدۃ(5) کي آيت 90 کے الفاظ ديکھيے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اے ايمان والو ، شراب ، جوا ، بت اور پانسے يہ ناپاک کام شيطان کے عملوں ميں سے ہيں سو ان سے بچو تاکہ فلاح (نجات) پاؤ۔

ديکھيے كہ شراب کي حرمت کے ليے درج بالا دو آيتوں ميں کون كون سے الفاظ آئے ہيں:

1۔ کبيرہ گناہ
2۔ گناہ والا کام
3۔ ناپاک
4۔ شيطاني عمل
5۔ اس سے اجتناب کرو (اس سے بچو)
6۔ اس کو چھوڑ نے والا فلاح پائے گا يعني پينے والا فلاح نہيں پائے گا۔

ان سخت ممنوع کرنے والے الفاظ کے بعد بھي اگر کوئي کہے کہ شراب حرام نہيں ہے تو معلوم نہيں پھر کيسے حرام ہو گي۔ حديث ميں بھي ہے کہ ” کل مسکر حرام” (ہر نشہ آور چيز حرام ہے)۔ يہ بات ياد رکھيں کہ حرام کرنے کے ليے کوئي بھي لفظ اختيار کيا جا سکتا ہے۔ مثلا يہي کہ تم ايسا نہ کرو۔ جب اللہ تعالي يہ کہہ ديں کہ تم اس چيز سے بچ کر رہو اور يہ نہ کرو تو يہ حرام کرنا ہي تو ہے۔
قرآن مجيد ميں بہت سي چيزوں کو حرام کہے بغير حرام کيا گيا ہے ، مثلا:

زنا ، اس کے ليے الفاظ يہ ہيں: زنا کے قريب بھي نہ جاؤ ، يہ فحش کام ہے اور برا راستہ ہے۔
سوتيلي ماں کے ساتھ نکاح ، اس کے ليے الفاظ ہيں: اپنے باپ کي منکوحہ سے نکاح نہ کرو۔
جوئے کے ليے وہي الفاظ ہيں جو اوپر شراب کے ليے استعمال ہوئے ہيں۔
غيبت کے ليے صرف يہ الفاظ ہيں کہ غيبت نہ کرو۔

اگر آپ کے دوست کا اصول مان ليا جائے تو پھر يہ چيزيں جن کي ميں نے فہرست دي ہے يہ سب (ان کے الفاظ ميں 5 فيصد تک )حلال ہوں گي۔ ؟؟؟ واضح رہے کہ يہ فہرست ابھي مکمل نہيں ہے ، چند حرمتيں ہي حرام لفظ سے بيان ہوئي ہيں ، جبکہ باقي اسي طرح کے الفاظ سے بيان ہوئي ہيں جو ميں نے ذکر کيے ہيں۔

مجیب: Sajid Hameed

اشاعت اول: 2015-10-04

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading