سوال
میں نے غامدی صاحب کی کتاب میزان کا مطالعہ کیا۔ اس میں کچھ باتیں میری سمجھ میں نہیں آئیں اس لیے آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں۔ ۱۔ غامدی صاحب کا موقف ہے کہ اتمام حجت کے بعد ہی ہم کسی کی تکفیر کر سکتے ہیں، تو پھر قرآن میں کفار، کافرون، وغیرہ کے الفاظ کیوں ہیں جب کہ اس وقت نبی بھی ان میں موجود تھا اور اتمام حجت کا مرحلہ بھی نہیں آیا تھا۔ اسی طرح مشرک بھی کہا گیا ہے، برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں۔ ۲۔ کیا ہم ہندؤوں اور یہود و انصار کے مرنے پر ان کی مغفرت کی دعا کر سکتے ہیں؟ ۳۔ کیا ہم ہندؤوں کو اور اہل کتاب کی اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ شادی کروا سکتے ہیں، یعنی ایک مومن لڑکی کو کسی ہندو کے نکاح میں دیا جا سکتا ہے؟ تفصیلی وضاحت مطلوب ہے۔
جواب
١۔ سرداران قریش پر اتمام حجت مکہ ہی میں ہو چکا تھا، یعنی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے دعواے نبوت کی صداقت واضح کرنے کے لیے اللہ کی حکمت کے تحت جو کچھ آیات اور دلائل ان کے سامنے رکھنا مناسب تھا، وہ رکھ دیے گئے تھے۔ اس کے بعد کچھ لوگوں نے جانتے بوجھتے حق کو قبول کرنے سے گریز کیا، جبکہ کچھ لوگوں نے حق پر غور کرنے سے اپنے دل ودماغ کو اس طرح بند کر لیا کہ اس کے نتیجے میں حق کی معرفت حاصل کرنا ان کے لیے ناممکن ہو گیا۔ دونوں میں سے کوئی بھی صورت ہو، اللہ کی طرف سے ‘اتمام حجت’ بہرحال کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد انھیں ‘کافر’ یعنی جانتے بوجھتے حق کا انکار کرنے والا قرار دینے میں کوئی مانع نہیں تھا۔
٢۔ ایسے لوگوں کے بارے میں مغفرت کی براہ راست اور صریح دعا کرنے کے بجائے زیادہ محتاط اسلوب وہ ہے جسے قرآن میں سیدنا مسیح علیہ السلام کے حوالے سے نقل کیا گیا ہے۔ قیامت کے دن جب اللہ کی عدالت میں وہ نصاریٰ کے عقیدہ الوہیت سے اپنی براء ت کا اعلان کر دیں گے تو اپنی قوم کے حق میں ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ سے سفارش فرمائیں گے:
إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ (المائده: ١١٨)
”اگر تو انھیں عذاب دے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انھیں معاف فرما دے تو بے شک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔”
٣۔ قرآن مجید نے مشرک مردوں سے مسلمان عورتوں جبکہ مشرک عورتوں سے مسلمان مردوں کے نکاح سے صریح الفاظ میں منع فرمایا ہے، (بقرہ: ٢٢١) اس لیے ہندووں سے نکاح کی شرعاً کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی۔ البتہ مسلمانوں کو اہل کتاب کی پاک دامن خواتین سے نکاح کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ (مائدہ: ٥) حکم کے اسلوب بیان سے فقہا نے بجا طور پر یہ اخذ کیا ہے کہ یہ اجازت ان کی خواتین سے نکاح کرنے تک محدود ہے اور مسلمان خواتین ان کے مردوں سے نکاح نہیں کر سکتیں۔ واللہ اعلم
مجیب: Ammar Khan Nasir
اشاعت اول: 2015-10-08