قرآن كی آيات كا دم كرنا

25

سوال

ميں نے ذندگی ميں اكثر ديكھا ہے كہ لوگ بيمار ہوتے ہيں تو ان پر قرآن كی آيات پڑھ كر دم كيا جاتا ہے۔ جو لوگ يہ كرتے ہيں وه ساتھ ميں يہ كہتے ہيں كہ قرآن مجيد ميں ہر بيماری كا علاج ہے۔ آپ كی اس بارے ميں كيا رائے ہے؟ كيا ايسا كرنا ٹھيك ہے؟ دم كے حوالے سے ايك صحيح حديث ہے جس كا مفہوم يہ ہے كہ نبی صلی الله عليہ و سلم چار قل پڑھ كے اپنے اوپر دم كيا كرتے تھے۔ براہ كرم وضاحت فرمائيں۔

جواب

شفا کے لیے قرآن مجید سے آیتیں پڑھ کر دم کرنا ہمارے ہاں عام رائج ہے۔ قرآن سے علاج اور عملیات قرآنی جیسے موضوعات پر کتابیں بھی بازار میں دستیاب ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ بات نہ قرآن مجید پر مبنی ہے اور نہ کسی حدیث پر مبنی ہے۔ یہ بات اس قیاس پر مبنی ہے کہ کہ قرآن مجید چونکہ اللہ کا کلام ہے اس لیے اس کلام کے کلمات میں بھی وہ تاثیر ہو گی بلکہ زیادہ ہو گی جو جادو ٹونے کے الفاظ میں پائی جاتی ہے۔ الفاظ میں تاثیر کا فن انسانوں کا خود ساختہ ہے۔ قرآن کے بعض مقامات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فن اپنے کچھ اثرات بھی رکھتا ہے لیکن اثر قرآن کی آیات میں بھی ہے اس کی تائید جیسا کہ ہم نے عرض کیا نہ قرآن سے ہوتی ہے اور نہ کسی صحیح حدیث سے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے آپ نے اپنے اوپر دم کرنے کے جس طریقے کا ذکر کیا ہے وہ قرآن کی سکھائی ہوئی دو دعاؤں (معوذتین) سے متعلق ہے۔ چنانچہ دعا مانگ کر اپنے اوپر یا کسی اور پر دم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اور جگہوں پر بھی دعائیہ کلمات آئے ہیں۔ ان کو اور دوسری دعاؤں کو پڑھ کر پھونکنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading