سوال
سورہ مائدہ کی آیت کا ترجمہ ”تم میں سے کوئی مسلمان ہو ، یہودی ہو، صابی ہو، نصرانی ہو، جو کوئی بھی اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھے گا اور نیک اعمال کرے گا اس کے لیے کوئی خوف اور رنج کا مقام نہیں۔”میں نے ایک مولوی کی تقریر سنی۔ اس نے کہا: جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر ایمان نہیں رکھے گا۔ اس کا ٹھکانا دوزخ ہے خواہ وہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو۔ آپ اس کی وضاحت کیجیے۔
جواب
آپ کے سوال کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ قرآن مجید کی ایک آیت کی مراد سے متعلق ہے اور دوسرا مولوی صاحب کی رائے پر مشتمل۔ جہاں تک آیت کریمہ کا تعلق ہے تو اس میں نجات اخروی کا اصل الاصول بیان کیا گیا ہے۔ ہماری ایمانیات کی اصل صرف یہ ہے کہ ہم اس کائنات کے خالق و مالک کے وجود اور اس کے حضور جواب دہی پر ایمان رکھتے ہوں۔ کتابوں، فرشتوں اور نبیوں پر ایمان اس ایمان کے ایک تقاضے کی حیثیت سے سامنے آتاہے۔ (ان تین چیزوں میں بھی اصل کی حیثیت انبیا کی ہے۔ کتابوں اور فرشتوں پر ایمان اس کے لواحق میں سے ہے) لیکن یہ تقاضا ایک ایسا تقاضا ہے جس کے پورا نہ کرنے کا نتیجہ جہنم کی صورت میں نکلتا ہے۔ چنانچہ ہمارے نزدیک اگر کسی شخص کو یہ واضح ہے کہ فلاں شخص خدا کا پیغمبر ہے تو اس کی نیکیاں اور خدا اور آخرت پر ایمان اکارت چلا جائے گا اگر وہ اس شخص کا خدا کا پیغمبر نہیں مانتا اور اس کی لائے ہوئے دین کو اختیار نہیں کر لیتا۔
اس وضاحت سے آپ یہ بات سمجھ گئے ہوں گے کہ مولوی صاحب کی بات ادھوری ہے۔ پوری بات یہ ہے کہ ہر وہ نیک غیر مسلم جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے پیغمبر ہونے کا یقین ہے وہ اگر مسلمان نہیں ہوتا تو وہ ایک سنگین جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ اس کی ساری نیکیاں رد کر دی جائیں اور عذاب میں مبتلا کر دیا جائے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-09-01