سوال
ٹی۔ وی (مدنی چینل) میں ایک عالم دین نے بتایا ہے کہ جس طرح تین (٣) بار طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے اسی طرح اگر دو(٢) لوگ جو ایک دوسرے کو دل سے چاہتے ہوں اور شادی کرنا چاہتے ہوں تووہ اگر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر ایک دوسرے کو تین بار قبول کرلیں تو ان کا نکاح ہو جائے گا، کیوں کہ اسلام میں پسند کی شادی کرنے کی اجازت ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا نکاح نامہ پڑھے بغیر اور گواہوں کے بغیر بھی نکاح ہو سکتا ہے؟ اور اگر ایسا ہو سکتا ہے تو میرا خیال ہے کہ اس طرح بہت سے معاشرتی مسائل پیدا ہوں گے۔اس طرح تو کوئی بھی جذبات میں آ کر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر جلد بازی میں کسی کو قبول کر لے گا۔ برائے مہربانی یہ بھی بتائیے کہ نکاح میں کن باتوں اور شرائط کو پورا کرنا لازمی ہے جن کے بغیر نکاح نہیں ہو سکتا؟
جواب
السلام عليكم
آپ نے نكاح كے حوالے سے خدا كى گواہى كى جو بات سنى ہے، وه درست نہيں ہےاور اس پرآپ كا تردد بالكل صحيح ہے.
شريعت نے نكاح كےليے جن باتوں كو لازم قرار ديا ہے. وه درج ذيل ہيں:
1.حق مہر
2.پاك دامنى
3.علانيہ ايجاب و قبول(كم از كم دوگواہوں كا موجود ہونا)
4.مستقل رفاقت كى نيت
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-26