شيطان پر پابندياں

10

سوال

میں چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں۔ برائے مہر بانی ان کے جوابات ارسال کر دیں۔

۱۔ شیطان کے سجدے پر انکار کرنے پر اﷲ تعالیٰ نے لعنت کر کے جنت سے نکال دیا۔ پھر ابلیس آدمؑ اور حوا کو بہکانے کے لیے جنت میں کیونکر پہنچ گیا؟ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ شیطان کی رسائی جنت تک بھی ہے اور رہے گی؟

۲۔ شیطان نے اﷲ تعالیٰ سے قیامت کے روز تک کی مہلت مانگی جو اسے دے دی گئی۔ پھر شیطان جو رمضان میں جکڑ لیا جاتا ہے وہ کیا ہے؟ کیا یہ دی گئی مہلت کی خلاف ورزی نہیں؟

جواب

آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں۔

۱۔جس باغ میں داخل ہوکرشیطان نے آدم وحوا کو بہکایا تھا وہ فردوس اور عدن کی جنت نہیں تھی جس کا وعدہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے اور جو قیامت کے بعد اسکے بندوں کودی جائے گی۔ آدم وحوا کا قیام اسی زمین پر اسی باغ میں تھا ۔ باغ کوعربی میں جنت ہی کہا جاتا ہے۔ اس لیے یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ شیطان آخرت میں قائم ہونے والی جنت میں کیسے داخل ہوگیا۔کسی زمین باغ میں شیطان کا داخل ہوناکوئی عجیب بات نہیں۔

۲۔شیطان نے اﷲ تعالیٰ سے جو مہلت مانگی تھی وہ اپنا مشن جاری رکھنے کی مہلت تھی اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ شیطان یا اس کی ذریت پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔قرآن کریم تو یہ بھی بیان کرتا ہے کہ نزول قرآن کے وقت آسمانوں کو ہر قسم کی شیطانی دراندازی کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ دیکھ لیں کہ یہ بھی ایس نوعیت کی ایک پابندی ہے۔اسی طرح کا معاملہ رمضان میں ہوتا ہے۔رمضان میں شیاطین کو جکڑ لیے جانے سے مراد یہی ہے کہ ان کے بہکانے کی صلاحیت کو بہت محدود کردیاجاتاہے۔ یہ ایک نوعیت کی پابندی ہے جورمضان کے بعد ہٹالی جاتی ہے۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading