نبی اور کتاب

30

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ کیا سب نبیوں کو اللہ تعالیٰ نے کتاب دی ہے یا نہیں؟ سورہ البقرہ آیت ۲۱۳ سے یہ پتا چلتا ہے کہ سب نبیوں کے ساتھ اللہ نے کتاب بھیجی ہے جس کے مطابق وہ اختلافی امور میں فیصلہ کرتے تھے۔ پھر حضرت ہارون اور حضرت اسماعیل پر کون سی کتاب نازل ہوئی تھی؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

جواب

سورہ بقرہ کی آیت 213کے ترجمے سے آپ کا یہ سمجھنا کہ ہر نبی کے ساتھ کتاب نازل ہوئی ، ایک غلط فہمی ہے۔ قرآن کریم کے الفاظ :ـ”اور ان کے ساتھ اپنی کتاب نازل کی” سے مراد یہ نہیں کہ ہر ہر نبی کے ساتھ کتاب نازل ہوئی ہو۔ بلکہ مدعا یہ ہے کہ انبیا علےھم السلام کو کتابیں بھی دی گئیں جو اختلافی معاملات میں ان کے بعد ایک ایک فیصلہ کن کردار ادا کرتی تھیں۔ یعنی انبیا کی موجودگی لوگوں کے اختلاف کا فیصلہ کردینے کے لیے بہت تھی۔ مگر ان کے گزرنے کے بعد اختلاف ہونے لگا تو اس کے لیے انبیا کے ساتھ ‘الکتاب’ کی شکل میں براہ راست آسمانی رہنمائی اتاری گئی تاکہ وہ ان کے بعد بھی اختلافی معاملات میں فیصلہ کن رہنمائی دے سکے، لیکن اس کے باجود لوگوں نے محض باہمی ضدو عناد کے سبب اختلاف جاری رکھا۔ گویا بتانا یہ مقصود نہیں کہ ہر نبی کے ساتھ کتاب اتری بلکہ مقصود یہ بتانا ہے کہ کتاب نبیوں کے ساتھ ہی اتری اس لیے وہ خود ایک مقدس اور فيصلہ کن چیز تھی لیکن لوگوں اس کے باوجود اختلاف جاری رکھا۔

جو بات سورہ بقرہ میں کہی گئی ہے ٹھیک وہی بات سورہ حدید25:57میں بیان ہوئی ہے۔ ان دونوں مقامات پر اللہ تعالیٰ نے کتابوں کے لیے جمع کاصیغہ ‘کتب’ استعمال کرنے کے بجائے لفظ ‘الکتاب’ استعمال کرکے اس مفہوم کو کھول دیا جو ہم نے بیان کیا ہے۔

اس پس منظر میں آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ سیدنا اسماعیل اور ہارون پر کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی بلکہ حضرت اسماعیل نے صحیفہ ابراہیم اور حضرت ہارون نے تورات جو حضرت موسیٰ پر نازل ہوئی، اس کی روشنی میں لوگوں کی رہنمائی کی۔سورہ بقرہ کی آیت 213کا یہ تقاجض نہیں کہ ہر نبی کی الگ کتاب لازمی مانی جائے۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-12-16

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading