سوال
میں یونیورسٹی آف لندن میں پی ایچ ڈی کا اسٹودنٹ ہوں اور انسانی نظامِ ہاضمہ سے متعلق کچھ تحقیقی کام کر رہا ہوں۔ پچھلے دنوں مجھے ایک ایسے تحقیقی پراجیکٹ میں کام کرنے کا موقع ملا ہے جس میں سؤر کی آنتوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ انسانی آنتوں کے متبادل کے طور پر ریسرچ ورک کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔اپنے مذہبی تصورات کی بنا پر میں اس پروجیکٹ میں شامل ہونے میں کچھ ہچکچاہٹ محسوس کر رہا ہوں ، تاہم یہ ایک بہت اہم پراجیکٹ ہے جس میں انسانی صحت سے متعلق بنیادی معلومات کا حصول متوقع ہے ۔لہٰذا آپ مجھے بتائیے کہ میں کیا کروں؟ کیا اسلام اس جانور کے اعضا کو تحقیقی کام کے لیے چھونے کی اجازت دیتا ہے؟
جواب
قرآن کریم میں سؤر کی ممانعت کھانے کے پہلو سے آئی ہے ۔کسی مفید تحقیق کے لیے اس کے استعمال کی ممانعت کی کوئی وجہ نہیں۔ آپ اس بات کو ایک مثال سے یوں سمجھیں کہ اسلام میں شیر اور چیتے کا گوشت کھانا بھی جائز نہیں۔ لیکن آپ کسی تحقیق میں بلا تردد ان کا استعمال کریں گے ۔اسی طرح سؤر کا بھی معاملہ ہے ۔آپ نے اپنی تحقیق کی جو نوعیت بیان کی ہے ، ظاہر ہے اس میں سؤر کے گوشت کو کھانے میں استعمال نہیں کیا جائے گا ، بلکہ اس پر تحقیق ہو گی۔ اس لیے ہمارے نزدیک اس نوعیت کی کسی تحقیق میں حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ دین اسلام جب کچھ چیزوں کے کھانے کو حرام و ناجائز قرار دیتا ہے تو اس سے ان کا صرف کھانا ہی حرام ہوتا ہے ، کھانے پینے کے علاوہ ان چیزوں کا دیگر استعمال ممنوع نہیں ہوجاتا۔یہ بات خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے ، جو صحیح مسلم کی ایک روایت میں اس طرح بیان ہوئی ہے :
’’سیدہ میمونہ کی ایک لونڈی کوبکری صدقے میں دی گئی تھی۔وہ مرگئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاوہاں سے گزرہواتوآپ نے فرمایا:تم نے اس کی کھال کیوں نہیں اتاری کہ دباغت کے بعداس سے فائدہ اٹھاتے ؟لوگوں نے عرض کیا:یہ تومردا رہے ۔آپ نے فرمایا:اس کا صرف کھاناہی حرام ہے۔‘‘ (مسلم ، رقم 806)
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-16