اسلام میں داڑھی کی حیثیت

12

سوال

اسلام میں داڑھی کا کیا مقام ہے ؟ کب ا س کا حکم ہوا؟ آپ کے حلقے کے بعض نمائندہ افراد کے مقررہ شرعی داڑھی نہ رکھنے کی وجہ کیا ہے؟

جواب

داڑھی زمانۂ قدیم سے مردانہ چہرے کا ایک جز رہی ہے ۔اسی حیثیت میں رسول اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیا کرام داڑھی رکھتے تھے۔ بعض لوگوں نے اسی بات کو دیکھ کر اسے سنت قرار دے دیا۔ ہمارے نزدیک دین میں کوئی سنت اس طرح وجود میں نہیں آ سکتی کیونکہ سنت صرف وہی چیز ہو سکتی ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے دینی چیز ہو ، دین کے بنیادی مقصد یعنی تزکیہ سے براہ راست متعلق ہواورا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطور ایک سنت کے جاری فرمائیں۔ داڑھی کو اس طرح بطور سنت جاری کرنے کے کوئی شواہد ہمارے سامنے نہیں آتے۔ اس حوالے سے احادیث میں جو کچھ آیا ہے وہ اسے یا تو فطرت کا ایک حصہ قرار دینے کے حوالے سے ہے یا پھر اہل کتاب و مشرکین کی ایک خاص وضع کے حوالے سے ہے کہ وہ داڑھی چھوٹی کرتے اور مونچھیں بڑ ھاتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مخالفت میں داڑھی بڑ ھانے کا حکم دیا۔ ظاہر ہے دین میں اگرکوئی سنت جاری کرنا مقصود ہو تو اسے اس طرح بیان نہیں کیا جاتا۔ ہمارے نزدیک اس کی دینی حیثیت یہی ہے کہ کوئی اگر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں رکھتا ہے تو وہ اللہ کے ہاں اپنی محبت کا اجر پائے گا، البتہ یہ کوئی شرعی چیز نہیں ہے اور جب یہ خود کوئی شرعی چیز نہیں تو پھر شریعت میں اس کی کوئی مقدار کیسے مقرر کی جا سکتی ہے؟

باقی رہا جاوید صاحب کی داڑھی کا سوال تو ان کی داڑھی بالکل ہے۔ مگر ذرا چھوٹی ہے اور بال بھی سفید اور نسبتاً چھدرے ہیں۔ مزید براں ان کا رنگ بھی خاصا صاف ہے ، اس لیے ان کی داڑھی نمایاں طور پر نظر نہیں آتی۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-01-16

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading