سوال
مجھے ایک حدیث کی حقیقت جاننی ہے۔جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے كہ حضور صلی الله عليہ و سلم نے فرمایا : میری امّت کے 72 یا 73 فرقے يا گروہ ہونگے جن میں سے صرف ایک گروہ جنت میں جاۓ گا۔ یہاں گروہ سے کیا مرد ہے؟ وضاحت فرمائيے۔
شکریہ
جواب
اس موضوع سے متعلق تمام احاديث كے بغور مطالعہ سے مدرجہ ذيل نكات سامنے آتے ہيں:
1.ان احاديث ميں دی گئی پيشن گوئی نبی عليہ السلام كے فورا بعد عرب ميں پيش آنے والے حالات و واقعات سے متعلق ہے۔ يہ احاديث مسلمانوں كو ان حالات كے بارے ميں خبردار اور متنبہ كرتی ہيں۔ مذيد براں يہ اس زمانے كے لوگوں كے سامنے نبی كے سچا ہونے كی دليل بھی بنتی ہيں۔
2.73 كا عدد يہاں لغوی معنی ميں استعمال نہيں ہوا۔ يہ صرف ايك بات كو مؤكد كرنے كے لئے مجازا استعمال كيا گيا ہے۔ اس طرح كے مجازی استعمال كی مثاليں ہر زبان ميں عام ہيں۔ مثلا ہم كہتے ہيں: ‘‘اگر احمد نے تين بار غلطی كی ہے تو كيا تم سے چار مرتبہ ٹھوكر كھانے كا خدشہ ہے۔’’ اس كا مطلب يہ ہر گز نہيں كہ يہ كام اتنی بار ہوا يا ہو گا۔ بلكہ اس سے مراد صرف اپنے مخاطب پر اس بات كو زور دے كر واضح كرنا ہے كہ وہ احمد سے ذيادہ غلطی ميں پڑھ سكتا ہے لہذا اسے ذيادہ محتاط رہنے كی ضرورت ہے۔
3.لفظ فرقہ بھی يہاں مذہبی فرقہ كے مفہوم پر دلالت نہيں كرتا بلكہ اس سے مراد متعدد سياسی گروہ ہيں جو رياست اور نظم اجتماعی كے پابند نہيں رہتے اور اس طرح معاشرے ميں انتشار كا باعث بنتے ہيں۔
4.اس كے ساتھ ساتھ يہ احاديث مسلمانوں كو اس بات پر ابھارتی ہيں كہ وه انتشار اور سياسی افراتفری كے موقع پر نظم اجتماعی كے اندر رہيں۔ الجماعہ سے مراد رياست كا سياسی نظم ہے۔ اس سے مراد كوئی مذہبی فرقہ يا پارٹی نہيں۔
5.يہ ايك معلوم تاريخی حقيقت ہے كہ نبی عليہ السلام كی حيات مباركہ كے فورا بعد بہت سے انتشار پسند گروہوں مثلا خوارج اور سبائیوں نے بہت انتشار برپا كيا اور رياست كے خلاف كھلی بغاوت كے مرتكب ہوئے ۔ يہ اور اس قبيل كے ديگر گروہ ہيں جو ان احاديث ميں زير بحث ہيں۔ نبی عليہ السلام اپنے صحابہ اور ماننے والوں كو اس بات كی تعليم دے رہے ہيں كہ ان كے لئے يہ جائز نہيں ہو گا كہ وه ان باغی عناصر كا ساتھ ديں۔ ان كے لئے صحيح راہ يہی ہے كہ وہ رياست اور حكومت كے ماتحت رہ كر اور نظم اجتماعی كی پيروی كرتے ہوئے معاشرے كی شيرازہ بندی ميں لگے رہيں۔
ترجمہ: طارق محمود ہاشمی
مجیب: Dr. Shehzad Saleem
اشاعت اول: 2015-06-16