سوال
جادو کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ۔کیا یہ ممکن ہے اور قرآن اس کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟
جواب
جادو یا سحر کا ذکر قرآن کریم میں حضرت موسیٰ کے واقعے میں بیان کیا گیا ہے ۔حضرت موسیٰ کا عصا بطور معجزہ ایک بڑا سانپ بن جایا کرتا تھا۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے فرعون نے ملک بھر سے جادوگروں کو طلب کیا تھا اور ان کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے جادو سے سیدنا موسیٰ کے معجزے کا مقابلہ کریں ۔ چنانچہ ایک دن اس مقصد کے لیے مقرر کیا گیا۔ اس موقع پر جادوگروں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں جو لوگوں کو سانپ بن کر نظر آنے لگیں ۔ قرآن اس بات کو اس طرح بیان کرتا ہے :
’’انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور ان پر دہشت طاری کر دی اور ایک بڑ ازبردست جادو بنا لائے ‘‘ ، (اعراف116 :7)
’’تو دفعۃًان کی رسیاں اور ان کی لاٹھیاں ، ان کے جادو کے زور سے ، موسیٰ کو دوڑ تی ہوئی محسوس ہونے لگیں ‘‘ ، (طہ66:20)
قرآن کریم کے ان بیانات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ سحر لوگوں کے تخیل، محسوسات اور قوتوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یہ دراصل انسان کی نفسی قوتوں کا ایک اظہار ہے ۔ لیکن اپنے طریقۂ کار اور مقاصد کے اعتبار سے یہ ایک منفی علم ہے ، اسی لیے اس سے روکا گیا ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-18