سوال
میرا سوال یہ ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ ڈاڑھی رکھنا نہ واجب ہے نہ سنت اور نہ ہی یہ دین ہے۔ آپ سنت کے لئے جو اصول بتاتے ہیں وہ بھی صحیح ہیں لیکن جب میں کسی سے یہ بات کرتا ہوں تو وہ یہ کہتا ہے کہ فلاں حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایفاء اللحیہ کا حکم دیا ہے- لہذا یہ واجب ہے۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی اللہ تعالی یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی ایسا قول بتائیں کہ جس میں ایک حکم صادر ہوا ہو مگر اتفاق امت سے اسے لازم نہ جانا جاتا ہو بلکہ اسے ہماری صوابدید پر چھوڑا جاتا ہو۔
جواب
ڈاڑھی کے موضوع پر ہمارا اوردیگر تمام نمائندہ اہل علم کا تفصیلی نقطہ نظر بمعہ دلائل اور احادیث کے آپ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کرسکتے ہیں: مسلمان مرد کےلیے ڈاڑھی کا حکم
باقی اس سوال میں جس روایت کا آپ نے ذکر فرمایا ہے وہ اصل میں اس طرح ہے۔
امرنی ربی اعفی لحیتی
یہ ایک تاریخی روایت ہے جسے طبری نے اپنی تاریخ اور ابن سعد نے طبقات میں نقل کیا ہے۔ظاہر ہے اس کے بعد اس روایت کو دینی احکام اخذ کرنے کے لیے پیش ہی نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے بعد آپ کو دینی ذخیرے سے کسی ایسی چیز کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں رہتی جس میں اﷲ تعالیٰ نے کسی کام کے کرنے کا حکم دیا ہو، لیکن وہ باتفاق واجب نہ ہو۔ تاہم یہ بات سمجھ لیجیے کہ عربی میں یہ اصول ہی نہیں ہے کہ امر کا صیغہ ہ ر حال میں وجوب ہی کو لازم کردیتا ہے۔امر واجب کے لیے بھی آتا ہے، اجازت، تجویز اور مشورے وغیرہ کے لیے بھی آتا ہے۔سورہ جمعہ میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نماز جمعہ کی صدا بلند ہونے کے بعد تجارت چھوڑ کر نماز کے لیے جانے کا حکم دیتے ہیں۔ مگر اس کے فوراً بعد امر ہی کے صیغے میں کہتے کہ جب نماز ختم تو زمین میں پھیل جاؤ اور رزق تلاش کرو اور اﷲ کا ذکر کثیر کرو۔دیکھ لیجیے اس آیت میں زمین میں پھیلنا اور رزق ڈھونڈنا کا حکم ہے لیکن یہ فرض یا واجب نہیں نہ کوئی اسے اس طرح بیان کرتا ہے۔ یہ صرف بیان اجازت ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2015-10-31