سوال
احمدیت کی بنیاد کیا ہے اور قرآن و سنت کے ذریعے ہم کس طرح اُن کی تردید کرسکتے ہیں؟ جماعتِ احمدیہ کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
جواب
جماعتِ احمدیہ کے متعلق ہماری رائے ان کے اس نقطۂ نظر کی بنیاد پر ہے جس کے مطابق وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی ایک نبی کی آمد کے قائل ہیں اور اس کی تصدیق کو ایمان کی تکمیل کے لیے لازمی خیال کرتے ہیں۔ یعنی قادیانی حضرات مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک نبی تسلیم کرتے ہیں۔ جہاں تک دینِ اسلام کا تعلق ہے اس کی بنیادی کتاب قرآنِ مجید نے اس بات کو باصراحت بیان کیا ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری بنی اورسول ہیں اور آپ کے بعد کسی اور نبی یا رسول کا آنا ممکن نہیں ۔ ہمارے نزدیک قرآنِ کریم اس باب میں بالکل واضح ہے کہ اس نقطۂ نظر کی کوئی گنجایش نہیں ۔اگر کوئی شخص قرآنِ پاک کو اللہ کی کتاب مانتا ہے تو اس کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اس نقطۂ نظر کا قائل ہو سکے۔ اس بات کو قرآنِ کریم نے اس طرح بیان کیا ہے :
’’ محمد تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ، بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتَم النبیین ہیں ، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے ۔‘‘، (احزاب40 :33)
عربی زبان میں خاتَم کا مطلب ’مہر‘ہوتا ہے ۔گویا خاتَم النبیین کا مطلب ہو اکہ وہ نبیوں کی مہر ہیں ۔ دنیا مہر کے دو ہی استعمالات سے واقف ہے ۔ پہلا جب کسی چیز کو فیصلہ کن طور پر بند کرنا مقصود ہو تو اس پر مہر لگادی جاتی ہے۔ انگریزی میں اسے ’Seal‘ اور اردو میں خاتمے کی مہر سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ مہر کا دوسرا استعمال کسی چیز کی تصدیق کرنے کے حوالے سے عام ہے ۔اسے انگریزی میں Certify یا Authenticate کرنا کہتے ہیں اور اردو میں مہرِ تصدیق۔
ان دونوں معنوں کی روشنی میں خاتَم النبیین کو دیکھ لیں ۔ پہلے کا مطلب یہ ہو گا کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں جن کے بعد نبوت کا سلسلہ تمام ہو گیا ہے اور مزید کسی اور نبی کو نہیں آنا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ نبیوں کی مہر ہیں ۔یعنی جس ہستی کی نبوت کی آپ تصدیق کر دیں گے لوگ انہیں پر ایمان لانے کے مکلف ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ حضور نے اپنے سے پہلے کے بہت سے نبیوں کی نام بنام خبر دی اور ان کی تصدیق کی ہے ، مگر اپنے بعد کسی نبی کے آنے کے بارے میں ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی۔
قرآنِ پاک کی یہ آیت نہ بھی ہوتی تب بھی قرآنِ کریم تفصیل سے بیان کرتا ہے کہ قیامت کے دن نجات کا پیمانہ کیا ہو گا۔ جن چیزوں کو ماننا نجات کے لیے ضروری ہے ، قرآنِ کریم انہیں کھل کر اور واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ان میں کسی آنے والے نبی پر ایمان شامل نہیں ۔قرآنِ کریم کی کوئی آیت ایسی نہیں جس میں ایک نئے نبی پر ایمان کو دیگر ماننے والی چیزوں کی طرح بیان کیا گیا ہو۔اس لیے جو شخص قرآن کو اللہ کا کلام مانتا ہے ، وہ اگر حضور کے بعد کسی نبی پر ایمان کا دعویٰ کرتا یا اسے ماننے کا مطالبہ کرتا ہے تو اس سے پہلے ہم یہ دریافت کریں گے کہ آیا قرآن نے کسی آنے والے نبی کے بارے میں کوئی بات ، کوئی بیان کہیں دیا ہے یا نہیں۔ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہے اور بلاشبہ نفی میں ہے تو پھر کسی نئے نبی کی نبوت پر ایمان کاکوئی سوال پیدا نہیں ہو سکتا۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-16