سوال
میں زکوٰۃ سے متعلق ایک سوال عرض کرنا چاہتی ہوں۔ میرے والد صاحب اور باقی لوگوں کابھی کہنا ہے کہ جو چیز استعمال میں ہو اس پر زکوٰۃ نہیں ہوتی تو پھر جس گھر میں ہم رہتے ہیں اس پر بھی زکوٰۃ نہیں ہونی چاہیے۔ میرے خیال میں زکوٰۃ جائداد پر ہوتی ہے چاہے وہ استعمال میں ہو یا نہیں۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیے کہ کن کن چیزوں پر زکوٰۃ ہوتی ہے؟ اور روز مرہ کی استعمال کی چیزوں مثلاً گھر، کار، فرنیچر اور زیورات وغیرہ پر زکوٰۃ ضروری ہے؟ تفصیلی جواب عنایت کریں۔
جواب
زکوٰۃ کے متعلق شریعت کا جو قانون ہے اُس میں کچھ چیزوں کو زکوٰۃ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اُن میں سے ایک روز مرہ استعمال کی ذاتی چیزیں بھی ہیں۔ چاہے وہ آپ کا گھر ہو، روزانہ استعمال کے برتن ہوں، فرنیچر ہو یا گاڑی وغیرہ۔ ان چیزوں پر زکوٰۃ عائد نہیں ہوتی۔ جہاں تک زیورات کا تعلق ہے تو ان کے معاملے میں بھی بعض اہلِ علم روزمرہ استعمال میں آنے والے زیورات جیسے کان ناک میں استعمال ہونے والے معمولی زیورات کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔ البتہ باقی زیورات چونکہ روز مرہ استعمال نہیں ہوتے اور اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ نقد سرمایے کی طرح ہوتے ہیں اس لیے ان پر زکوٰۃ عائد کی جاتی ہے۔ زکوٰۃ اصل میں پیداوار، بچت اور اس نوعیت کی دوسری چیزوں پر عائد ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے آپ کے والد صاحب نے آپ کو ٹھیک بتایا ہے کہ ذاتی استعمال کے گھر پر زکوٰۃ عائد نہیں ہوتی اور آپ کا یہ تصور کہ زکوٰۃ ہماری ملکیت کی ہر شے پر عائد ہوتی ہے، درست نہیں ہے۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2015-12-29