مسلمان کا کھانا، پینا، سونا اور جاگنا

27

سوال

کیا ایک مسلمان کا کھانا، پینا، سونا اور جاگنا سب عبادت ہے؟ قرآن اور حدیث اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

جواب

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :

”میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبات ہی کے لیے پیدا کیا ہے۔”،(ذاریات56:51)

اس آیت میں واضح طور پر یہ بتایا جارہا ہے کہ زندگی کا مقصد بندگی ہے۔زندگی بندگی کیسے بنتی ہے ،اس کا بہترین نمونہ خود ہمارے محبوب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد ہے:
”اے نبی کہہ دیجیے کہ میری نماز اورمیری قربانی اور میری زندگی اور میری موت عالم کے پروردگار کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے فرمانبردارہوں۔”،(انعام62-63:6)
یہ آیہ مبارکہ واضح طور پر زندگی کا مقصد بندگی بیان کرتی ہیں اور بندگی طریقہ بھی۔ بندگی کا طریقہ یہ ہے وہ زندگی میں ہر دوسری حیثیت سے زیادہ رب کے ”مسلم” یا فرمانبردار بننے کو اپنی ترجیح بنالی جائے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو حکم ملے وہ اسے پورے اخلاص اور خوشدلی سے اپنی نیت اللہ کے لیے خاص کرتے ہوئے ادا کرے۔وہ حالات و ماحول اور لوگوں کی رضا و ناراضی سے بے پروا ہوکرسب سے بڑھ کے اور سب سے پہلے رب کی فرمانبرداری کی راہ اختیار کرے۔ظاہر ہے کہ یہ احکام مذہبی نوعیت کے ہوں گے۔ لیکن اس کا نتیجہ نکلے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی زندگی اور اس کی موت کو بھی اپنے لیے ہی تصور کریں گے۔جب اللہ تعالیٰ نے اس کی زندگی کو اپنالیا تو زندہ رہنے کے لیے وہ جو تگ و دو کرے گا۔ مثلاًکھانا، پینا ، سونا ، جاگنا، روزگار، شادی، بچوں کی پرورش، گھر بنانا وغیرہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی عبادت ہی تصور کی جائیں گے۔مگر ظاہر ہے ان میں گناہ کا کام کوئی نہ ہو بلکہ مباح نوعیت کے کام ہوں۔تب ہی اللہ تعالیٰ انہیں عبادت اور فرمانبرداری کے زمرے میں شمار کریں گے۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading