واقعہ شق القمر

15

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ شق القمر کی حقیقت کیا ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

جواب

واقعہ شق القمر کا ذکر قرآن مجید کی سورہ قمر کی ابتدا میں آيا ہے۔اس کی تفسير میں جو کچھ ہمارے استاد امام امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے وہ ہم ذيل میں نقل کيے ديتے ہيں، امین ہے اس میں آپ کو آپ کے سوال کا جواب مل جائے گا۔

”رسولوں کی بعثت کے زمانے میں اللہ تعالیٰ خاص طور پر ایسی نشانیاں ظاہر فرماتا ہے جس سے رسول کے انذار اور اس کے دعوائے رسالت کی صداقت ظاہر ہوتی ہے۔۔۔۔ان نشانیوں کا مقصود، جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا، رسول کے انذار کو تقویت پہنچانا ہوتا ہے۔ رسول جن باتوں کی منادی زبان سے کرتا ہے اس کی تائید کے آثار وشواہد اس کائنات میں بھی، مختلف شکلوں میں، ظاہر ہوتے ہیں تاکہ لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی محبت اچھی طرح پوری ہوجائے۔ اسی طرح کی ایک نشانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انذار کی تائید کے لیے چاند کے پھٹنے کی صورت میں ظاہر ہوئی تاکہ منکرین عذاب وقیامت پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوجائے کہ قرآن ان کو جو ڈرا رہا ہے کہ زمین اس دن ہلا دی جائے گی، پہاڑ پاش پاش ہوکر فضا میں اڑنے لگیں گے، سمندر ابل پڑيں گے، سورج تاریک ہوجائے گا۔ یہ باتیں ان کو مرعوب کرنے کے لیے نہیں بیان ہوئی ہیں بلکہ یہ حقائق ہیں جو ایک دن پیش آکے رہیں گے اور یہ بعید از امکان بھی نہیں ہیں، ان کے شواہد کسی نہ کسی شکل میں اس دنیا میں بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔۔۔رہا یہ سوال کہ اس طرح کا کوئی واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیش آیا بھی ہے تو اس کا جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ قرآن کے الفاظ سے، یہی بات نکلتی ہے کہ یہ پیش آیا اور حدیثوں سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ صورتِ واقعہ کے بارے میں تو حدیثیں ضرور مختلف ہیں لیکن نفس واقعہ کے بارے میں کوئی اختلاف منقول نہیں ہے۔”(تدبرقرآن جلد 9،نمبرصفحہ 90-91)

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-12-25

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading