سوال
ہمارے ہاں جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے اور اُس کے رشتہ دار اور برادری کے لوگ افسوس و تعزیت کے لیے اُس کے گھر پر جمع ہوتے ہیں تو کچھ رشتہ داروں کی طرف سے برادری کے اِن جمع ہونے والے افراد کے لیے اجتماعی کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔یہ کھانا عام طور پر برادری کے لوگوں اور میت کے گھر والوں ہی کے لیے ہوتا ہے۔ا س کی کیا حیثیت ہے؟
جواب
ہمار ے ہاں یہ ایک تہذیبی روایت ہے کہ کسی شخص کے انتقال پر میت کے رشتے دار میت کے گھر والوں اور اس موقع پر جمع ہونے والوں کے لیے کھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ جس گھر میں میت ہو وہاں لوگ شدتِ غم کی وجہ سے اپنے کھانے کا اہتمام نہیں کرپاتے۔ اسی طرح بعض اوقات لوگ دور دزار سے بھی آتے ہیں اور بہرحال ان کے کھانے کا بندوست بھی ہونا چاہیے۔ اس لیے ہمارے ہاں رشتہ داروں کی یہ اخلاقی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے کہ وہ اس موقع پر میت کے گھر والوں اور آنے والے لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام کریں۔ اس میں کوئی حرج نہیں اور اس کھانے کو تمام لوگ کھا سکتے ہیں۔ البتہ چندباتیں پیش نظر رہیں: ایک یہ کہ یہ کسی قسم کی شرعی رسم نہیں ، بلکہ ایک اخلاقی نوعیت کی چیز ہے۔ دوسرے یہ کہ میت کے گھر والوں کے علاوہ اس کھانے میں صرف انہی لوگوں کو شریک ہونا چاہیے جو دور درا ز سے آئے ہوں ۔ زیادہ لوگ ہوں گے تو اس کا اہتمام میت کے رشتہ داروں کے لیے باعثِ زحمت ہو گا۔ اس لیے نزدیک رہنے والے لوگوں کو اپنے گھر لوٹ کر ہی کھانا کھانا چاہیے۔ تیسرے یہ کہ اکثر اوقات اس کھانے کو میت کے سسرالی عزیزوں کی ایک لازمی ذمہ داری بنادیا جاتا ہے۔ یہ رویہ بھی ٹھیک نہیں۔ صحیح رویہ یہ ہے کہ رشتہ داروں میں سے جو بھی صاحبِ حیثیت ہو اسے چاہیے کہ وہ اس کھانے کو اپنی ایک اخلاقی ذمہ داری سمجھ کر قبول کرے۔ سسرال والوں پر بوجھ ڈالنا مناسب ہی نہیں غیر اخلاقی بھی ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-16