سوال
میرا سوال یہ ہے کہ حضور اکرمؐ نے اپنے آخری خطاب میں کیا قرآن اور سنت چھوڑ کر جارہا ہوں، یہ فرمایا یا صرف اللہ کی کتاب چھوڑ کر جا رہا ہوں، یہ فرمایا؟ برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں۔
جواب
آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ حجۃ الوداع کے حوالے سے جو سوال کیا ہے اس کے بارے میں دو طرح کی روایات ملتی ہیں۔ ایک روایت وہ ہے جس میں قرآن و سنت دونوں کا ذکر ہے۔ یہ روايت اس طرح ہے:
”حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! میں تم میں وہ چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ جب تک تم ان کا دامن تھامے رہوگے، کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔اللہ کی کتاب اور اس کے پيغمبر کی سنت”، (مستدرک حاکم، رقم318)
دوسری روایت وہ ہے جس میں صرف کتاب اللہ کا ذکر ہے:
”حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم میں وہ چیز چھوڑے جارہا ہوں جس کو تھامے رہنے کی صورت میں تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے، یعنی کتاب اللہ۔”، (مسلم، رقم2137)
اس معاملے میں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو رہنمائی ہمیں ملی ہے اس کو جاننے کا انحصار صرف ان روایات پر نہیں ہے بلکہ قرآنِ کریم خود اس بات کو بیان کرتا ہے کہ قرآنِ مجید کل انسانیت کے لیے ہدایت ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس لیے بھیجا ہے کہ لوگ گمراہی سے بچ کر ہدایت کی راہ پاسکیں۔ قرآن میں جگہ جگہ کتاب اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حیثیت کو بیان کیا گیا ہے۔ ہمارے استاد اس بات کو اس طرح بیان کرتے ہیں:
”دین کا تنہا ماخذ اِس زمین پر اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات والا صفات ہے۔ یہ صرف اُنھی کی ہستی ہے کہ جس سے قیامت تک بنی آدم کو اُن کے پروردگار کی ہدایت میسر ہو سکتی اور یہ صرف اُنھی کا مقام ہے کہ اپنے قول و فعل اور تقریر و تصویب سے وہ جس چیز کو دین قرار دیں، وہی اب رہتی دنیا تک دین حق قرار پائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس کے ماخذ کی تفصیل ہم اِس طرح کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دین آپ کے صحابہ کے اجماع اور قولی و عملی تواتر سے منتقل ہوا اور دو صورتوں میں ہم تک پہنچا ہے:
١۔ قرآن مجید
٢ ۔سنت ”، ( میزان، اصول و مبادی، صفحہ نمبر13)
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2015-12-29