تعلیم نسواں

30

سوال

میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات جاننا چاہتا ہوں:

۱۔ عورت کا دائرہ عمل اسلام کی نظر میں کیا ہے؟

۲۔ عورت کو کس حد تک اور کن ذرائع سے تعلیم حاصل کرنا چاہیے؟

۳۔ اسلام میں کو ایجوکیشن کی کیا حیثیت ہے؟

۴۔ علمی قوانین میں تخفیف اور شدت کن حالات میں اور کس طرح لائی جائے؟

جواب

آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1)اسلام میں باقاعدہ طریقہ پر عورتوں کے لیے کوئی دائرہ عمل مقرر نہیں کیاگیا۔ عورت تعلیم حاصل کرسکتی ہے ، کاروبار کرسکتی ہے، ڈرائیونگ کرسکتی ہے۔حتیٰ کہ جنگ وجہاد میں حصہ لے سکتی ہے۔ ظاہر ہے یہ سارے کام گھرسے باہر ہی ہوسکتے ہیں۔ البتہ خواتین کی معاشی ذمہ داری ان کے مردوں پر عائد کی گئی ہے۔ اسی طرح ایک عورت ماں بننے کی عظیم ذمہ داری سے بار بار گزرتی ہے۔ بچوں کا حمل، پیدائش، رضاعت، اور پرورش و ہ ذمہ داریاں ہیں جو گھرپر رہ کرہی سرانجام دی جاسکتی ہیں۔ اس لیے ایک عورت کی سرگرمیوں کا مرکز اور اس کے اولین ترجیحی اس کا گھر ہی ہوتا ہے۔

2)عورت کی تعلیم کے حوالے سے دین میں کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ اپنے ذوق پسند وحالات کے لحاظ سے جو تعلیم اور جس حد تک چاہے حاصل کرسکتی ہے۔

3)مخلوط تعلیم کے متعلق براہ راست کوئی دینی حکم موجود نہیں۔تاہم عمر کے جس حصے میں نوجوان لڑکے لڑکیاں کوایجوکیشن کے عمل میں ساتھ ہوتے ہیں اکثر اس سے خرابیاں پیداہوتی ہوئی دیکھی جاتی ہیں۔ تاہم اگر ایسا موقع ہو تو اہتمام کے ساتھ ان قوانین کی پابندی کرنی چاہیے جو اسلام نے مردوزن کے اختلاط کے موقع پر عائد کیے ہیں۔

4)دینی قوانین میں کوئی شدت نہیں ہوتی۔ البتہ لوگوں کے حالات کی رعایت کرتے ہوئے بعض مواقع پر تخفیف کردی جاتی ہے جیسے مسافر اور بیمار کے لیے اجازت ہے کہ روزہ بعد کے دنوں میں پوراکرلیں۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading