اقدامی اور دفاعی جہاد

74

سوال

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں جو جنگیں لڑی گئی ہیں وہ صرف کفر و شرک کو بنیاد کر قانون جزا و سزا کے حوالہ سے لڑی گئی تھیں یہ اقدامی اور دفاعی جہاد کے حوالہ سے بھیکی گئی تھیں۔ اس حوالہ سے دونوں اقسام کے غزوات کے نام بھی بتا دیں۔

جواب

جہاد کے حوالے سے جو اصطلاحات آپ نے بیان کی ہیں یعنی اقدامی اور دفاعی جہاد، قرآن مجید جہاد کو اس طرح بیان نہیں کرتا نہ یہ اس کی بیان کردہ اصطلاحات ہیں۔ہمارے نزدیک رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں جو جہادوقتال برپا ہوا قرآن مجید میں اس کی دونوعیتیں بیان ہوئی ہیں۔ ایک ’’ظلم وعدوان‘‘ کے خلاف جہاد اور دوسرا ’’اتمام حجت‘‘ کے بعد منکرین حق کے خلاف جہاد۔

پہلی صورت یعنی ’’ظلم وعدوان‘‘ کے خلاف جہاد شریعت کا ایک ابدی حکم ہے۔ جبکہ ’’اتمام حجت‘‘ کے بعد منکرین حق کے خلاف جہاد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص تھا۔ البتہ یہ واضح رہے کہ یہ دونوں جہاد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ہی گروہ کے خلاف کیے گئے۔ یعنی جو لوگ منکرین حق تھے انہوں نے ہی مسلمانوں پر بدترین ظلم وستم ڈھائے تھے۔ معلوم بات ہے قریش مکہ نے مسلمانوں کو ان کے گھرسے نکالا، انہیں ناحق قتل کیا، ان کے مال وجائیداد پر قبضہ کیا۔ لہذا ہجرت مدینہ کے ساتھ جب ان پر اتمام حجت ہوگیا تو ان لوگوں کے خلاف جہاد شروع کردیا گیا۔ یہی معاملہ یہود مدینہ کا تھاجنہوں نے ہجرت کے بعد صلح کا ایک معاہدہ کرنے کے باوجودبھی مسلمانوں کے خلاف سازشیں شروع کردی اور قریش مکہ کو مدینے پر حملے کے لیے مدد فراہم کی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ وہ لوگ بھی تھے جن پر اتمام حجت کردیا گیاتھا، لیکن یہ پھر بھی نہیں مانے۔ چنانچہ ان کی دغاوفریب کے علاوہ ان کا کفر بھی ان کے خلاف اقدام کا سبب بن گیا۔

البتہ ’’سورہ توبہ‘‘ میں تمام عرب کے باسیوں کے لیے جو عام اعلان جنگ کیا گیا تھااس کا تعلق قانون اتمام حجت سے تھا۔ اس معاملے میں ان کی طرف سے کسی ظلم کے ارتکاب کو بنیاد نہیں بنایاگیاتھا۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-10-27

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading