توحید عملی کیا ہے؟

13

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ توحید عملی سے کیا مراد ہے؟ کیا نظام زندگی یعنی معاشرت، معیشت، مساوات، امانت، سیاست میں خلافت کے نظام کو عملاً نافذ کرنا توحید عملی کا لازمی تقاضا ہے؟

برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں۔

جواب

قرآنِ کریم ایک عام مسلمان کے سامنے جو مطالبات رکھتا ہے سورہ العصر کی روشنی میں وہ اس طرح بیان ہوئے ہیں:

١)ایمان

٢) عملِ صالح

٣) حق کی تلقین اور اس پر صبر کی تاکید

یہی وہ دینی اصطلاحات ہیں جو دینی مطالبات کے ضمن میں بیان ہونی چاہییں۔ توحید یعنی اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا اور اس کی ذات، صفات اور اختیارات میں کسی کو شریک نہ ماننا، ایمانیات کا بنیادی جزو ہے۔ توحیدِ عملی نام کا کوئی مطالبہ قرآنِ کریم میں نہیں پایا جاتا۔ اصل مطالبہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا ہے۔ جو قرآنِ کریم میں جگہ جگہ بیان ہوا ہے اور اسی کی ایک تعبیر عملِ صالح کے نام سے اوپر بیان ہوئی ہے۔ ایک بندہ مؤمن کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی معیشت، معاشرت اور زندگی کے ہر میدان میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی اور کلی اطاعت کرے۔ دین کے وہ احکام جن کا مخاطب فرد نہیں بلکہ اجتماع ہے وہاں پر اربابِ اقتدار کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ان احکام کو نافذ کریں۔ یہی قرآنِ کریم کے مطالبات کو بیان کرنے کا درست طریقہ ہے۔ ورنہ جو تعبير آپ نے بيان فرمائی ہے اس کی بنياد پر دورِ حاضر میں بعض سنگین مسائل پیدا ہوگئے ہيں۔ مثلاً جو شخص اپنی طور پر کسی معاملے میں کوتاہی کرے، اسے توحيد عملی سے روگردانی کا مجرم قرار دے کر شرک کا مرتکب قرار دے ديا جاتا ہے۔ حالانکہ درحقيقت وہ زيادہ سے زيادہ ايک گناہ گار شخص سمجھا جائے گا نہ کہ اسے مشرک قرار دیا جائے گا۔انہی مسائل کی بنا پر ہمارے نزديک دين بيان کرتے وقت درست تعبيرات اختيار کرنی چاہیيں۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-12-16

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading