سوال
ہم جب قرآن مجید کو پڑھتے ہیں تو ہمیں ثواب ملتا ہے۔ کیا ہم اگر قرآن کا صرف ترجمہ پڑھیں اور عربی متن نہ پڑھیں تو ہمیں فائدہ تو ہوتا ہے کیونکہ ہمیں قرآن سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔مگر کیا اِس کا بھی ثواب ملتا ہے ۔
جواب
دیکھیے ، قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ آخری اورمستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے محمد رسول اللہ پر نازل کیا گیا ہے ۔اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے گا ، اِس کی تلاوت اور اِس کا مطالعہ کرے گا ۔چنانچہ یہ بات تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تلاوتِ قرآن دین میں ایک نہایت ہی پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے ۔جب دین میں اِس عمل کی حیثیت یہ ہےتو لامحالہ ایک مسلمان کے لیے یہ اجر وثواب کا باعث بھی ہے ۔تاہم یہ واضح رہے کہ کسی نیک عمل کی بارگاہِ الٰہی میں مقبولیت اور اُس کے باعثِ اجر وثواب ہونے کا تعلق تو ظاہر ہے کہ عمل کرنے والے کی نیت پر مبنی ہے جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے (بخاری ، رقم: ۱ )۔چنانچہ تلاوت قرآن میں نیت واردہ اگر خالصتاً فہم قرآن ،طلب ہدایت اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ہے تو پھر یہ عمل یقیناً بہت باعث اجر ہوگا ۔اِن بنیادی معروضات کے بعد مذکورہ بالا سوال کو پیش نظر رکھ کر دیکھا جائے تو میرے نزدیک بالخصوص غیر عرب مسلمانوں میں قرآن مجید کو پڑھنے والے بالعموم تین طرح کے ہوتے ہیں ۔ایک وہ جو قرآن کی زبان سے آشنا ہیں اور اُس کے اصل متن کی سمجھ کرتلاوت کرتے ہیں۔یہ ظاہر ہے کہ تلاوت قرآن کی سب سے بہتر صورت ہے ۔دوسرے وہ جو قرآن کی لغت سے تو واقف نہیں ہیں،تاہم اِس کتاب ہدایت کو سمجھنے اور اِس سے استفادہ کی خواہش رکھتے ہیں ، چنانچہ وہ اپنی زبان میں موجود تراجمِ قرآن کی مراجعت کرتے ہیں۔اور یہ پہلی صورت سے ایک درجہ کم ہے ۔تیسرے وہ جو قرآن کی زبان کو جانتے ہیں ، نہ ان کے پیش نظر اُسے سمجھنا ہی ہوتا ہے ۔بلکہ وہ بغیر طلب فہم کے محض الفاظ قرآن کو عربی ہی میں اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں۔یہ میرے نزدیک تلاوت قرآن کا تیسرا درجہ ہے ۔
مجیب: Muhammad Amir Gazdar
اشاعت اول: 2015-10-18