سوال
ہم علما اور دوسرے لوگوں سے سنتے ہیں کہ اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی نہیں کی تو وہ ہمیں سزا دے گا اور جہنم میں ڈال دے گا ۔ بچہ جب غلطی کرتا ہے تو ماں عام طور پر اسے کچھ نہیں کہتی یا پھر ہلکی پھلکی سزا دیتی ہے ، پھر خدا جو اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ کیسے انہیں ان کی نافرمانی کی سزا کے طور پر جہنم کی آگ میں جھونک دے گا؟
جواب
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کوبار بار دہرایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔تاہم قرآن کریم یہ بات جن لوگوں سے مخاطب ہوکر کہہ رہا ہے وہ عام معنوں میں گناہ گار لوگ نہیں ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے اللہ کا رسول خود آ کر دین کی دعوت دے رہا ہے ، جن کے ہر شبہ اور سوال کا جواب دیا جا رہا ہے ، جن کو بات سمجھانے کے لیے ہر ممکنہ اسلوب اختیار کیا جا رہا ہے ، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ یہ جان چکے ہیں کہ بات ان کی سمجھ میں آ گئی ہے ، وہ سمجھ چکے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں ، اس کے باجود یہ لوگ رسول کی نہ صرف تکذیب پر اتر آئے ہیں ، بلکہ اس کی سخت ترین مخالفت کر رہے ہیں ، لوگوں کو ایمان لانے سے روک رہے ہیں ، ایمان لانے والوں پر ظلم کر رہے ہیں ، مسلمانوں اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان، مال ، آبرو کے درپے ہو چکے ہیں ۔چنانچہ ان سرکشوں ، معاندین، منافقین کے لیے ، جن پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حجت تمام کی ہے ، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ جہنم کا ہے ۔
رہے عام مسلمان تو ان میں سے جولوگ بڑ ے گنا ہوں کے ارتکاب سے بچتے رہے اور ان سے کچھ خطاؤں کا ارتکاب ہو گیا یا بڑ ے جرائم کے ارتکاب کے بعد فوراًتوبہ کر لی تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے حق میں بڑ ے غفور و رحیم ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’اورجونہ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبودکوپکارتے اورنہ اس جان کو، جس کواللہ نے حرام ٹھہرایا ، بغیر کسی حق کے قتل کرتے اورنہ بدکاری کرتے ہیں ۔اورجوکوئی ان باتوں کامرتکب ہو گاوہ اپنے گنا ہوں کے انجام سے دوچارہو گا۔قیامت کے دن اس کے عذاب میں درجہ بدرجہ اضافہ کیاجائے گا اوروہ اس میں خوار ہوکرہمیشہ رہے گا۔مگروہ جوتوبہ کر لیں گے ، ایمان لائیں گے اورعمل صالح کریں گے تواللہ ان کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا اوراللہ بڑ ابخشنے والا، مہربان ہے ۔ اور جو توبہ کرتا ہے اورعمل صالح اختیار کرتا ہے وہ درحقیقت اللہ کی طرف لوٹتا ہے ۔ ‘‘ ، (الفرقان25: 68۔71)
تاہم اللہ تعالیٰ کی رحمت پر بھروسہ کر کے گناہ کرتے رہنا اپنے آپ کو بدترین خطرے سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔ ہم میں سے کون ہے جسے یہ معلوم ہوجائے کہ پینے کے پانی میں زہر ملادیا گیا ہے ، کم یا زیادہ، پھر بھی وہ اس پانی کو اطمینان سے پیتا رہے ۔اللہ تعالیٰ کی نافرمانی بھی زہر کی طرح ہے ۔ اس لیے اس سے ممکنہ طور پر بچنا چاہیے۔ کیونکہ مسئلہ صرف جہنم کا نہیں ، گناہ انسان کو جنت کے درجات سے محروم کر دیتا ہے۔ یہ اسے اللہ تعالیٰ کی نظر میں ناپاک بنا دیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کوئی سزا نہ بھی دیں ، لیکن انسان خدا کی جنت اور رحمت حاصل کرنے میں پیچھے رہ جائے تو کیا یہ کم محرومی اور بدبختی ہے ؟
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-27