کیا رسول اللہ ﷺ سے پہلے لفظ’ مسلم‘ کا وجود ملتا ہے؟

48
0

سوال

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ‘ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ وَفِیْ ھٰذَا’ (اسی نے تمہارا نام مسلم رکھا تھا، اِس سے پہلے اور اِس قرآن میں بھی (تمہارا نام مسلم ہے)) ۔ بعض لوگوں نے ‘ھُوَ ‘ کا مرجع اللہ تعالیٰ کو مانا ہے اور بعض لوگوں نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو۔ دونوں صورتوں میں لفظ مسلم کا رسول اللہ ﷺ سے پہلے کے زمانے میں مستعمل ہونے کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ لیکن کیا قرآن مجید سے باہر اور اس سے قبل اس لفظ کے وجود کے شواہد ملتے ہیں؟

جواب

بائبل کے عہد نامہ عتیق کی کتاب یسعیاہ ۱۹:۴۲ میں ہمیں یہ عبارت ملتی ہے:

מי עור כי אם־עבדי וחרש כמלאכי אשלח מי עור כמשלם ועור כעבד יהוה׃

اس کا انگریزی ترجمہ :

“Who is blind, but my servant? or deaf, as my messenger that I sent? Who is blind as he that is perfect, and blind as the LORD’S servant?”[1]

کتابِ مقدس سے اس کا اردو ترجمہ یوں ہے:

پہلا ترجمہ

“میرے خادم کے سوااندھا کون ہے؟ اور کون ایسا بہرا ہے جیسا میرارسول جسے میں بھیجتا ہوں؟ میرے دوست کی اور خداوند کے خادم کی مانند نابیینا کون ہے؟”[2]

دوسرا ترجمہ

“اندھا کون ہے مگر میرا بندہ؟ اور کون ایسا بہرہ ہے جیسا میرا رسول جسے میں بھیجوں گا؟ اندھا کون ہے جیسا کہ وہ جو کامل ہے اور خداوند کے خادم کی مانند اندھا کون ہے؟”[3]

اس عبارت میں خطاب کا رخ بنی اسرائیل کی طرف ہے۔ ان کے بارے میں ایک تبصرہ کیا گیا ہے لیکن یہ تبصرہ واحد کے صیغے میں ہوا ہے۔ بنی اسرائیل کی عکاسی ایک نافرمان، اندھے اور بہرے خادم کی صورت میں کی گئی ہے جو اپنے منصب (قوموں کی طرف الٰہی پیغام کی ترسیل) کے بالکل برخلاف سرگرم عمل ہے؛ ایک ایسا خادم جو اپنے ساتھ ہو رہے حادثات سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کر رہا ہے۔ بنی اسرائیل کے لیے یہاں تین الفاظ استعمال کیے گئے ہیں :

עבדי‘ABDYمیرا خادم یا میرا بندہ
מלאכיML’aKYمیرا فرستادہ یا میرا رسول
משלםMShLM مشلم

پہلا لفظ ‘عبدی’ ہے ، دوسرا ‘مَلَكِى’ اور تیسرا لفظ جس میں ہماری دلچسپی ہے، وہ ہے ‘مشلم’ ۔ اس کا تلفط ‘meshullam’ کیا جاتا ہے۔

اگر ہم اس لفظ کا ترجمہ نہ کر کے مذکورہ عبارت کا ترجمہ کریں تو عبارت یوں ہوگی:

“اندھا کون ہے مگر میرا بندہ؟ اور کون ایسا بہرہ ہے جیسا میرا رسول جسے میں بھیجوں گا؟ اندھا کون ہے جیسا کہ مشلم اور خداوند کے خادم کی مانند اندھا کون ہے؟”

قارئین محسوس کر سکتے ہیں کہ لفظ ‘مشلم’ عربی لفظ ‘مسلم’ سے مشابہت رکھتا ہے۔ صرف ‘س’ اور ‘ش’ کا فرق ہے لیکن تحریر میں تو وہ بھی نہیں۔

משלםم س ل م

یہ فرق عربی اور عبرانی زبانوں میں عام ہے۔مشلا عربی میں لفظ ‘سلام ‘کو عبری لوگ ‘شَلوم’ پڑھتے ہیں۔

لفظ ‘משלם‘ کے بارے میں اہل علم کی شروحات

اب دیکھتے ہیں کہ یسعیاہ باب ۴۲ کے اس لفظ کے بارے میں بائبل کے شارحین کیا فرماتے ہیں۔ ‘ این اولڈ ٹیسٹامنٹ کمنٹری فار انگلش ریڈرز’، ‘جس کی ادارت چالز ایلیکاٹ صاحب نے کی ہے،میں لفظ مشلم کے تحت  لکھا ہے:

As he that is perfect. — Strictly speaking, the devoted, or surrendered one. The Hebrew meshullam is interesting, as connected with the modern Moslem and Islam, the man resigned to the will of God.[4]

 جیسا کہ وہ جو کامل ہے — متعین طور پر، باوفا یا سرافگندہ۔ عبرانی لفظ مشلم دلچسپ ہے، کیوں کہ اس کا تعلق جدید لفظ مسلم اور اسلام کے ساتھ ہے، جو خدا کی مرضی میں استسلام کرنے والا ہے۔

‘دی پلپٹ بائبل کمنٹری ‘میں لفظ مشلم کے بارے میں  لکھا ہے:

The word used is connected etymologically with the Arabic muslim (our “Moslem”); but it does not appear to have had the sense of “surrender” or “submission” in Hebrew.[5]

یہ لفظ لغوی اعتبار سے عربی لفظ مسلم کے ساتھ تعلق رکھتا ہے؛ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عبرانی زبان میں یہ “استسلام” یا “اطاعت ” کے معنی نہیں رکھتا ۔

کتاب یسعیاہ پر ‘ریورنڈ چینی کی تفسیر’ میں اس لفظ کے بارے میں ہے:

[the surrendered one] One might almost say, ‘as the Moslem,’ for the prophet’s words (m’shullam) is closely akin to the Arabic muslim (Moslem), i.e., ‘he that devoteth or submitteth himself (to God).’ … ‘A more surrendered soul, more informed and led by God.’ Apparently this word became a favourite among the pious Jews in later times. It appears as a proper name in Ezra viii. 16, x. 15,29, and the fem. Meshullemeth (before the Exile), 2 Kings xxi. 19.[6]

[سرافگندہ شخص] ہم تقریباً یہ کہہ سکتے ہیں کہ ‘مسلمان کے جیسا’، کیوں کہ نبی کے الفاظ (m’shullam) عربی لفظ مسلم (مسلمان) سے قریب تر ہیں، یعنی ‘وہ جو اپنے آپ کو (خدا کے لیے) وقف کرتا ہے یا تابع کرتا ہے۔ ” ایک سرافگندہ شخص، زیادہ باخبر اور خدا کی رہنمائی میں۔” بظاہر یہ لفظ بعد کے زمانے میں متقی یہودیوں میں پسندیدہ بن گیا۔ یہ عزرا ۱۶:۸؛ ۲۹،۱۵:۱۰ میں اسم عَلم کےطور پر ظاہر ہوتا ہے اور ۲ سلاطین ۱۹:۲۱ میں اس کی تانیث Meshullemeth (جلاوطنی سے پہلے) بھی ملتی ہے۔

ریورنڈ چینی  نے اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کی یہ لفظ یہودی  مردوں اور عورتوں کے لیے ایک پسندیدہ نام کے طور پررائج رہا ہے۔ یہ ٹھیک اسی طرح کا معاملہ ہے جیسے ہمارے یہاں’مسلم’اور ‘مسلمۃ’ کے نام رکھے جاتے ہیں۔   

اردو میں بائبل کا پہلا مکمل ترجمہ اور یسعیاہ ۱۹:۴۲


اردو (ہندستانی) زبان میں بائبل کا پہلا مکمل ترجمہ ۱۸۴۳ ء میں کلکتہ سے شائع ہوا۔  اس کی دوسری جلد میں ایوب سے ملاکی تک کی کتابیں شامل تھیں۔

اس میں یسعیاہ ۱۹:۴۲ کا ترجمہ یوں کیا گیا تھا:

“اندھا کون ہے مگر میرا بندہ۔ اور کون ایسا بہرا ہے جیسا میرا رسول جسے میں نے بھیجا، کون مسلم کا سااندھا اور عبداللہ کا سا اندھا ہے۔”

خلاصہ کلام

کتاب یسعیاہ کے اس مقام پر یہود کو مسلم نام سے مخاطب کیا  گیا ہے، جو بائبل کے کئی شارحین نے تسلیم کیا ہے۔اس نام سے مخاطب کر کےبنی اسرائیل کو شاید ان کی اصل ذمہ داری کا احساس دلانا مقصود ہے۔بہ الفاظ دیگر، وہ ایک مسلمان امت ہیں اور پھر بھی انہوں نےاس نام کے تقاضوں کے برعکس رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ خدا تعالی نے فرمایا ہے کہ اس قت دنیا میں ایک مسلمان سے زیادہ اندھا اور بہرا کوئی نہیں ہے۔ مذکورہ بالا شواہد کی بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لفظ مسلم کا وجود  محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی رہا ہے اور یہ شہادت اس بات کو قوت فراہم کرتی ہے کہ اللہ کا دین ہمیشہ اسلام ہی رہا ہے۔


[1] The Bible (KJV), Isaiah 42:19

[2] کتاب مقدس ، یسعیاہ۱۹:۴۲، بائبل سوسائٹی ہند، مہاتما گاندھی روڈ، بنگلور۱۹۸۲ء۔

[3]کتاب مقدس، Old Testament in Urdu with References ، یسعیاہ۱۹:۴۲،  Punjab Auxiliary Bible Society, Lahore 1897

[4] Charles J. Ellicott, ed., An Old Testament Commentary for English Readers, Exposition (on ‘Isaiah’) by Rev. E. H. Plumptre (New York: Cassell and Company Ltd., 1884), 4:529

[5] The Pulpit Commentary, ed. (i) the Rev. Spence and (ii) the Rev. Joseph Exell, Exposition (on ‘Isaiah’) by G. Rawlinson (Massachusetts: Hendrickson Publishers, 1985), 10:120.                                                       

[6] T. K. Cheyne, The Prophecies of Isaiah, A New Translation with Commentary and Appendices, 5th ed. (London, Kegan Paul, Trench, & Co., 1889), 2:271

مشفق سلطان
WRITTEN BY

مشفق سلطان

مشفق سلطان ادارہ المورد میں بطور اسسٹنٹ فیلو خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور المورد کی سوالات کی سہولت کے نظم و نسق کے ذمہ دار ہیں۔ ادارے میں ان کی ذمہ داریوں میں علمی تحقیق، تصنیف و تالیف، اسلام کے مختلف پہلوؤں پر تعلیمی مواد کی تیاری اور المورد کو موصول ہونے والے سوالات کے جوابات تیار کرنا شامل ہیں۔ فی الوقت وہ جاوید احمد غامدی صاحب کی اہم تصانیف "میزان" اور "البیان" کا ہندی زبان میں ترجمہ کر رہے ہیں۔ مشفق صاحب مذاھب عالم، ان کے نظریات اور باہمی تعلقات میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسلام، مسیحیت اور ہندومت کے حوالے سے متعدد علمی مقالات تحریر کیے ہیں۔ مشفق سلطان 2018 سے ادارہ المورد میں تدریس کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading