سوال
سورہ نور کی آیت ٢٦ ” خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے ہوں گے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ہو ں گے” اس آیت کے مطابق اس شخص کا کیا معاملہ ہو گا جس نے شادی سے پہلے کسی لڑکی سے محبت کی اور اس کے ساتھ جنسی عمل کے سوا اظہار محبت کے کئی طریقوں کو اختیار کیا۔ کیا ایسا شخص خبیث مردوں ہی کی صف میں آئے گا اور کیا اس کے مقدر میں خبیث عورت ہی ہو گی؟
جواب
اس میں کوئی شک نہیں کہ جس خاتون سے انسان بہت محبت رکھتا ہو، اس کے ساتھ بہت مخلص ہو اور بڑے سچے جذبے سے اس کے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہو ، اس کو بھی کسی نسوانی اور جنسی پہلو سے دیکھتے رہنا ، چھونا، اس سے اسی نوعیت کی گفتگو کرنا اور اس کے ساتھ تنہائی میں بیٹھنا وغیرہ، یہ سب دینی اعتبار سے بالکل ناجائز ہے۔البتہ جس آیت کا آپ نے حوالہ دیا ہے، وہ آخرت سے متعلق ہے، اس کا دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں پر ہو سکتا ہے کسی کو اس کے کیے کی کوئی سزا دی جائے یا نہ دی جائے،لہٰذا آپ جہاں شادی کرنا چاہتے ہیں، وہاں خواہ مخواہ کوئی شک نہ کریں۔ اپنی معلومات کے مطابق تسلی رکھیں اور وہم میں نہ پڑیں۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-26