اذان و اقامت سے پہلے درود اور نماز کے بعد ذکر

18

سوال

میں اندرونِ سندھ میں رہتا ہوں ، جہاں لوگ اسلام کے بارے میں بہت کم جانتے اور بہت کم واقفیت رکھتے ہیں۔ آج سے تقریباً 20 ، 30 سال پہلے میرے والد نے ہمارے پڑ وس میں ایک مسجد بنائی تھی۔ہم سالوں سے وہاں نماز پڑ ھ رہے تھے ، آج تک کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ جس طریقے سے نماز کے معاملات انجام دیے جاتے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے ۔لیکن چند سال پہلے ہماری مسجد میں کچھ نئے لوگ آئے اور اُنہوں نے ہمیں نماز اور دیگر معاملات کی ادائیگی کے کچھ نئے طریقے سکھائے ، جس میں اذان و اقامت سے پہلے درود و سلام پڑ ھنا اور فرض نمازوں کے بعد بآوازِ بلند ذکر کرنا وغیرہ شامل ہے۔ اِن کا کہنا یہ تھا کہ یہ وہ اصل طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ کے رسول کے دور میں اذان و اقامت کہی جاتی، نمازیں پڑ ھی جاتیں اور فرض نمازوں کے بعد ذکر کیا جاتا تھا۔ اِن باتوں کی وجہ سے مسجد میں آنے والے لوگوں کے درمیان بہت سے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں ، نمازیوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور مسلسل مزید کمی ہوتی جا رہی ہے ۔سوال یہ ہے کہ اِن معاملات میں صحیح اور مستند طریقہ کیا ہے اور کیا ہم یہ سارے نئے کام کر سکتے ہیں جو ہمیں سکھائے گئے ہیں؟

جواب

نماز اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور ہر عبادت کی طرح اس عبادت میں بھی کسی قسم کے اضافے ، تبدیلی اور ترمیم کی گنجایش نہیں ، چاہے وہ اضافہ کتنا ہی اچھا اور خوشنما نظر آئے ۔جن چیزوں کا آپ نے ذکر کیا ہے یعنی درود اور ذکر وغیرہ وہ اپنی ذات میں بہت اعلیٰ چیزیں ہیں ، مگر انہیں نماز کا حصہ بنانا ، نماز سے آگے پیچھے ان کا اہتمام کرنا ، اس کی دین میں کوئی گنجایش نہیں ۔ جو لوگ یہ کرتے ہیں ان کے پاس کوئی سند نہیں ۔ نماز میں درود ، انفرادی طور پراور خاموشی کے ساتھ قعدہ کی دعاؤں میں پڑ ھا جاتا ہے ۔یہی حضور کا سکھایا ہوا طریقہ ہے ۔نماز کے بعد بعض اذکار کا احادیث میں تذکرہ ملتا ہے ، مگر یہ انفرادی اذکار ہیں جو خاموشی کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ فرض نمازوں کے بعد اجتماعی طور پر بلند آواز سے ذکر کا کوئی تذکرہ کسی صحیح روایت میں نہیں ملتا۔ صحیح احادیث میں نہ ایسے اعمال کا کا ذکر ہے اور نہ دنیا بھر میں مسلمان ایسے نماز پڑ ھتے ہیں ۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے وہ اپنا ثبوت پیش کریں ۔کچھ لوگوں کے کہہ دینے سے کوئی چیز دین نہیں بن جاتی ۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-02-10

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading