اللہ کے نام کے بغیر ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت

14

سوال

UK کے ایک سفر میں ایک مسلمان دوست نے مجھ سے ایک سوال کیا کہ قرآن میں اس جانور کو تو حرام قرار دیا گیا ہے جس پر بوقتِ ذبح غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا وہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے ذبح کیا گیا ہو، لیکن اگر صورتِ معاملہ یہ ہو کہ کسی جانور پر ذبح کے وقت نہ اللہ کا نام لیا جائے اور نہ ہی کسی اور کا، جیسے کہ UK وغیرہ میں جانوروں کو الیکٹریکل مشینوں یا اسی طرح کے دوسرے ذرائع سے ذبح کیا جاتا ہے ، تو ایسے جانوروں کا گوشت حلال ہو گا یا وہ بھی حرام ہو جائے گا؟ میں چونکہ کوئی ا سکالر یا عالم نہیں ہوں ، اس لیے اپنے دوست کو جواب دینے میں آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں؟

جواب

آپ نے جو بات دریافت کی ہے وہ اکثر ہم سے پوچھی جاتی ہے ۔ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں ہم نے اپنا نقطۂ نظر بیان کر دیا ہے جو ذیل میں آپ کی سہولت کے لیے ہم دہرائے دیتے ہیں :

"جانور کو ذبح کرتے وقت جس طرح کسی غیر اللہ کا نام لینا اس کے کھانے کو ممنوع کر دیتا ہے ، اسی طرح اللہ کا نام لیے بغیر ذبح کیے گئے جانور کا کھانا بھی درست نہیں۔ استاذ گرامی جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنی کتاب میزان کے باب خور و نوش میں اس مسئلے پر تفصیلی بحث کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں :

"وہ ذبیحہ جس پرغیراللہ کانام تونہیں لیا گیا، لیکن اللہ کانام بھی نہیں لیا گیا، وہ بھی اسی کے تحت ہے۔ قرآن مجیدمیں اس کواسی طرح ’فسق‘قراردیا گیا ہے جس طرح ’وما اھل لغیراللہ بہ‘ (جس پر غیراللہ کانام پکارا گیا)کوقراردیا گیا ہے ۔سورۂانعام میں جانوروں سے متعلق اہل عرب کے بعض توہمات کی تردیدکرتے ہوئے فرمایا ہے :

’’اور تم اس جانورکونہ کھاؤجسے اللہ کانام لے کرذبح نہ کیا گیا ہو۔بے شک ، یہ فسق ہے ۔اوریہ شیاطین اپنے ساتھیوں کو القا کر رہے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں۔(اورتمھیں معلوم ہوناچاہیے کہ)تم لوگوں نے اگر ان کاکہاماناتوتم بھی مشرک ہوجاؤگے ۔ ‘‘ ، (انعام6: 121)

ذبیحہ اورصید(شکار) پراللہ کانام نہ لینا ایسافسق کیوں ہے کہ اس کے نتیجے میں جانور’وما اھل لغیراللہ بہ‘کے حکم میں داخل ہوجائے ؟ استاذامام اس کے وجوہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

’’اول یہ کہ اللہ کے نام اوراس کی تکبیرکے بغیرجوکام بھی کیا جاتا ہے وہ، جیساکہ ہم آیت بسم اللہ کی تفسیرمیں واضح کر چکے ہیں ، برکت سے خالی ہوتا ہے ۔خداکی ہرنعمت سے ، خواہ وہ چھوٹی ہویابڑ ی، فائدہ اٹھاتے وقت ضروری ہے کہ اس پراس کانام لیا جائے تاکہ بندوں کی طرف سے اس کے انعام واحسان کا اعتراف واقرارہو۔اس اعتراف و اقرار کے بغیرکوئی شخص کسی چیز پر تصرف کرتا ہے تواس کایہ تصرف غاصبانہ ہے اورغصب سے کوئی حق قائم نہیں ہوتا ، بلکہ یہ جسارت اورڈھٹائی ہے جوخداکے ہاں مستوجب سزا ہے ۔

دوم یہ ہے کہ احترام جان کایہ تقاضہ ہے کہ کسی جانورکوذبح کرتے وقت اس پرخداکانام لیاجائے ۔جان کسی کی بھی ہو ، ایک محترم شے ہے ، اگرخدانے ہم کواجازت نہ دی ہوتی توہمارے لیے کسی جانورکی بھی جان لیناجائزنہ ہوتا۔یہ حق ہم کوصرف خداکے اذن سے حاصل ہوا ہے ۔اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ جس وقت ہم ان میں سے کسی کی جان لیں ، صرف خدا کے نام پرلیں ۔اگر ان پر خدا کانام نہ لیں یاخدا کے نام کے ساتھ کسی اور کانام لیں یاکسی غیراللہ کے نام پران کوذبح کر دیں تویہ ان کی جان کی بھی بے حرمتی ہے ساتھ ہی جان کے خالق کی بھی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسلام نے شرک کے ان تمام راستوں کو بند کر دینے کے لیے جانوروں کی جانوں پراللہ تعالیٰ کے نام کاقفل لگادیاجس کو خدا کے نام کی کنجی کے سواکسی اورکنجی سے کھولناحرام قراردے دیا گیا۔اگراس کنجی کے بغیرکسی اورکنجی سے اس کو کھولنے یا اس کوتوڑ نے کی کوشش کی گئی تویہ کام بھی ناجائز اورجس جانور پریہ ناجائزتصرف ہوا، وہ جانوربھی حرام۔‘‘ (تدبرقرآن157/3) ” (میزان ، ص 637۔639)

آپ نے اپنے حالات کی جو تفصیل لکھی ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے اردگرد کوئی مسلم کمیونٹی نہیں ۔ اس لیے آپ کے لیے گوشت کھانا ایک مسئلہ ہے ۔ ان حالات میں آپ یہود کا ذبیحہ کھا سکتے ہیں ۔کیونکہ یہ لوگ شریعت موسوی کے مطابق اللہ کا نام لے کر جانور کو ذبح کرتے ہیں اور خون بہانے کی شرط بھی پوری کرتے ہیں ۔آپ کے اردگرد یہودیوں کی کوئی نہ کوئی آبادی ہو گی۔ اس کے ذریعے سے اپنا مسئلہ حل کیجیے ۔ وگرنہ مچھلی کھانے سے گوشت کی ضرورت کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔”

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-01-27

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading