سوال
سورہ بقرہ میں ہے کہ
‘علم آدم الأسماء’ (البقرہ ٢:٣١)
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو کچھ نام سکھائے، یہ کیا نام تھے۔ کیا یہ کوئی علم تھا؟
جواب
یہ آیت جس پس منظر میں آئی وہ اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ میں زمین پر ایک ایسی مخلوق بنانے والا ہوں جس کو میں اختیار بھی دوں گا اور اقتدار بھی۔ اس پر فرشتوں نے سوال کیا کہ جب آپ اختیار اور اقتدار دیں گے تو بڑا فساد پیدا ہو جائے گا۔ یہ آپس میں ایک دوسرے کا خون بہائیں گے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے آدم کی جو آگے اولاد پیدا ہونے والی تھی، اس کو تمثیل کے اسلوب میں لا کر کھڑا کر دیا۔ بالکل ایسے ہی جس طرح سے ہم کسی چیز کو ممثل کر کے سامنے لے آتے ہیں۔ اس موقع پرحضرت آدم کو بڑے بڑے مصلحین، مجدددین، انبیا اور بڑی شخصیتوں کا تعارف کرایا گیا، جو پیدا ہونی تھیں، یہ ان سب کے نام تھے۔ اس کو قرآن نے آگے واضح بھی کر دیا کہ وہ شخصیات پیش کر کے، فرشتوں کے اس سوال کا جواب دیا گیا کہ تمھارا خدشہ اپنی جگہ، لیکن اس سب کچھ کے باوجود ایسے نیک، صالح اور خیر کے علم بردار لوگ بھی پیدا ہوں گے۔
مجیب: Javed Ahmad Ghamidi
اشاعت اول: 2015-06-20