سوال
قرآن میں جگہ جگہ مردوں کے لیے جنت میں
حوروں کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ پھر عورتوں کو جنت میں کیا ملے
گا؟ کیا انہیں غلمان دیے جائیں گے؟
جواب
قرآن میں جگہ جگہ حوروں کا نہیں ، بلکہ جنت کی نعمتوں کا تذکرہ ہے جو ہر مومن مرد و عورت کو یکساں طور پر ملیں گی۔ حوروں کا تذکرہ قرآن میں صرف چار مقامات پر ہے ۔
اب رہا آپ کا سوال کہ عورتوں کو جنت میں کیا ملے گا، تو واضح رہے کہ قرآن نے اس حوالے سے بالکل صراحت کے ساتھ جو لفظ استعمال کیا ہے وہ زوج (ج:ازواج) کا ہے ۔جس کے معنی جوڑا یعنی Spouseکے ہیں ۔ یعنی مرد و عورت دونوں کے لیے جوڑ ے ہوں گے ۔مردوں کا جوڑ ا عورتوں کے ساتھ اور عورتوں کا مردوں کے ساتھ بنایا جائے گا۔ زوج کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیاکہ یہ کہنا کہ عورتوں کو مرد دیے جائیں گے ، حیا کے منافی تھا۔
رہا سوال حوروں کے خصوصی تذکرے کا تو انسانی نفسیات کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ اس معاملے میں مردوں کی نفسیات عورتوں سے ذرا مختلف رہی ہے۔ اس نفسیات کی تفصیل یہاں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ البتہ اس کی ایک جھلک دیکھنی ہے تو موجودہ دور کے میڈیا میں اشتہارات کی صنعت اور ان میں عورتوں کے استعمال کودیکھ لیجیے یا تاریخ کے اوراق میں طاقتور لوگوں کے حرم کی داستانوں کی تفصیلات پڑ ھ لیجیے ۔
اسی نفسیات کی بنا پر قرآن بھی بعض مقامات پر حوروں کا ذکر کر دیتا ہے ۔ وگرنہ اس کا اصولی موقف جنت کی ان نعمتوں کے بارے میں جن کی طلب فطرتِ انسانی میں پائی جاتی ہے ، یہ ہے :
’’اور تم کو اس (جنت) میں ہر وہ چیز ملے گی جس کو تمہارا دل چاہے گا اور تمہارے لیے اس میں ہر وہ چیز ہے جو تم طلب کرو گے ۔‘‘ (حم سجدہ41: 31)
جنت کی نعمتوں کے حوالے سے جب کوئی سوال پیدا ہو تو قرآن کی اس آیت کو پڑ ھ لیا کریں ۔ہر سوال کا جواب اس مختصر آیت میں پوشیدہ ہے ۔
جہاں تک غلمان کا سوال ہے ، تو یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ وہ اہل جنت کے خدام ہیں جو ان کی خدمت کے لیے ہمہ وقت موجود رہیں گے ۔قرآن اس معاملے میں بالکل صریح ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-27