روضۂ مبارک کی تصویر آویزاں کرنا

18

سوال

میں قرآن و شریعت کی تعلیمات کی روشنی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مبارک کی تصویر کو گھروں اور دفتروں میں آویزاں کیا جا سکتا ہے اور اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

جواب

آپ نے جو بات دریافت کی ہے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ہی ایک ارشاد میں اصولی رہنمائی ملتی ہے:

’’یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو ۔ انہوں نے اپنے نبیو ں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔‘‘ ، (مسلم ، رقم 530)

اس روایت سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ انبیا ئےکرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کا ایک رجحان پچھلی امتوں میں موجود تھا اور یہ مشرکانہ عمل ان امتوں پر لعنت کا موجب ہوا۔یہ بات بھی قرائن سے ظاہر ہے کہ سابقہ امتوں نے اگر اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا تو یہ عقیدت، محبت اور تعظیم میں غلو ہی کے نتیجے میں ہوا ہو گا۔

اس پس منظر میں جب آپ کے سوال پر غور کرنے سے یہ بنیادی بات سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی مسلمانوں کی عقیدت و محبت کا مرکزو محور ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہر شے مسلمانو ں کے لیے بڑ ی اہمیت رکھتی ہے ۔ آپ کی قبر مبارک کی تصویر کی بھی یقینا یہی اہمیت ہے ۔ لیکن آپ کی قبر کی تصویر گھر، دفتر اور ادارے میں آویزاں کرنا امت مسلمہ کو اسی مقام پر لے جا سکتا ہے جس کا ذکر اوپر بیان کردہ حدیث میں ملتا ہے ۔ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں قبر پرستی عام ہے ۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر سمجھ کر آپ سے دعاو مناجات کرنا اور آپ سے مدد مانگنا بھی عام رویہ ہے ۔اس کے بعد آپ کی قبر کی تصویر کے سامنے رکوع و سجود تک بات پہنچنے میں دیر نہیں لگے گی۔اس لیے سد ذریعہ کے اصول پر یہی بہتر ہے کہ اس نوعیت کی تصاویر کو گھروں وغیرہ میں آویزاں کرنے سے پرہیز کیا جائے ۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-01-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading