سوال
غدیر خم کی روایت کی کیا حیثیت ہے اور اس کی بنا پر شیعہ حضرات اپنا جو موقف بیان کرتے اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب
اس روایت کی اکثر اسناد ضعیف ہیں اور بعض حسن ہیں مثلاً ترمذی،رقم 3646 ، لیکن یہ بھی غریب روایت ہے۔ اس حدیث میں اصل بات یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ
‘مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیُّ مَوْلَاہُ’،
ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جس کا میں حلیف، یعنی دوست اور ساتھی ہوں، اس کا علی بھی حلیف ہے۔ ان الفاظ میں آپ نے حضرت علی کے بارے میں اپنے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ علی کو مجھ سے محبت ہے اور وہ تعلق کے معاملے میں مجھ سے الگ ہو کر نہیں چلیں گے۔
شیعہ حضرات ان الفاظ کو سیاسی مفہوم دیتے ہیں، حالانکہ ان الفاظ کا یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ جن لوگوں کا آج میں امیر ہوں ، کل ان کا امیر علی ہو گا، کیونکہ ان الفاظ کے مطابق یہ ولایت دونوں میں بہ یک وقت موجود ہونی چاہیے، یعنی دونوں حضرات کو ایک ہی وقت میں یہ ولایت حاصل ہونی چاہیے۔ چنانچہ ظاہر ہے کہ یہ ولایت کسی صورت میں بھی سیاسی نہیں ہو سکتی،کیونکہ نظم اجتماعی میں لازماً ایک وقت میں ایک ہی امیر ہوتا ہے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-09