یہود کی دیدارالٰہی کی خواہش

18

سوال

قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود نے حضرت موسیٰ سے اللہ کو دیکھنے کی فرمایش کی، یہ فرمایش انھوں نے کیوں کی؟

جواب

ان کے ہاں یہ چیز انکار کے داعیات سے پیدا ہوئی تھی۔ قرآن مجید بیان کرتا ہے کہ انھوں نے جب یہ چاہا تو یہ اصل میں انکار کرنا چاہتے تھے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے انھوں نے کہا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ سے رو در رو کلام کرتا ہے تو پھر ہمیں بھی اللہ کو دکھائیے۔ جب آپ کے ساتھ یہ معاملہ ہو سکتا ہے تو ہمارے لیے بھی یہ ہونا چاہیے۔ ہم اس کے بعد اللہ تعالیٰ کو مانیں گے۔ اس کے پیچھے اصل میں جو جذبہ موجود تھا، وہ انکار، تمرد اور سرکشی کا جذبہ تھا۔ کسی بات کو نہ ماننے کے لیے آپ جس طرح سے بہانے تراشتے ہیں، یہ وہی چیز تھی۔ اس پر ان کو بڑی سخت تنبیہ ہوئی اور ان سے کہا گیا کہ یہ تو ممکن نہیں ہے اور جو کچھ تم چاہ رہے ہو یہ حدود سے تجاوز ہے۔ اور اس چیز کو ان کا ایک بڑا جرم قرار دے دیا گیا۔ چنانچہ قرآن مجید نے اہل علم کے اوصاف میں یہ چیز بیان کی کہ

يُوْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ (البقرہ٢:٣)
وہ بن دیکھے خدا کو مانتے ہیں

 یعنی عقلی دلائل سے مانتے ہیں۔ ان کا دل اور دماغ مطمئن ہوتا ہے تو مانتے ہیں ، لیکن دیکھنے کا تقاضا نہیں کرتے۔

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-22

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading