سوال
نماز میں سلام پھیرنے اور جلسے میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا پس منظر کیا ہے؟
جواب
نماز میں سلام پھیرتے وقت ہم ”السلام عليکم” کہہ کر اصل میں نماز سے فارغ ہوتے ہیں۔ یہ بڑا پاکیزہ طریقہ ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے ہم اللہ کے حضور میں ہوتے ہیں ، اس سے نکلنے کے لیے کوئی علامت تو بہرحال ہونی چاہیے تھی۔ اس کا اس سے اچھا طریقہ کیا ہو سکتا تھاکہ جب ہم نماز مکمل کریں تو اپنے دائیں بائیں رخ کر کے اللہ کی مخلوق کے لیے سلامتی کی دعا کریں۔
جلسے میں شہادت کی انگلی توحید کی علامت کے طور پر اٹھائی جاتی ہے۔ نماز کے ارکان اصل میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہمارے تعلق کا علامتی اظہار ہیں۔ یہی معاملہ حج اور قربانی کے ارکان کا بھی ہے۔ یہ علامتی اظہار بڑا اہم ہوتا ہے اور عبادا ت میں اس سے مقصود درحقیقت ایمانیات کے مختلف اجزا کو ذہن میں قائم رکھنا ہوتا ہے۔ اس کو ایسے سمجھا جا سکتا ہے کہ ہم اپنے ملک کے جھنڈے کو سلام کرتے ہیں، ترانے کی تعظیم میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہ سب چیزیں اصل میں ہمارے جذبات کا ، ہماری تعظیم کا علامتی اظہار ہیں۔ (اگست ٢٠٠٤)
مجیب: Javed Ahmad Ghamidi
اشاعت اول: 2015-06-18