سوال
آپ نے ایصال ثواب کے انکار پر جو بنیادی مقدمہ قائم کیا ہے وہ یہ ہے کہ کسی آدمی کا عمل دوسرے کے کام نہیں آ سکتا۔ جبکہ آپ خود دعا کرنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ دعا کسی کے لیے کیسے نفع بخش ہو سکتی ہے۔
جواب
ایصال ثواب میں کوئی آدمی اپنے کسی کار خیر کا اجر دوسرے کو منتقل کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات اس سے بالکل مختلف ہے کہ کوئی آدمی کسی دوسرے کی مغفرت کی دعا کرے۔ پہلی صورت میں بندہ اصل میں اس اصول کو مانتا ہے کہ میری نیکی کا اجر دوسرے کو منتقل ہو سکتا ہے اور دوسری صورت محض سفارش ہے۔ پہلی صورت کی کوئی دلیل قرآن میں موجود نہیں اور دوسری صورت یعنی دعا کے حق میں متعدد نصوص ہیں۔
دعا کا نفع بخش ہونا دعا کی قبولیت کے اصولوں پر قائم ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-12