سوال
میں اپنی سوتیلی بھتیجی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ہوں ، اپنے گناہ کے کفارے کے لیے مجھے کیا کرنا ہو گا اور اسلام میں اس جرم کی کیا سزا ہے ؟
جواب
ظاہر ہے کہ زنا ایک بڑا جرم ہے۔ دنیا میں بھی اس کی سزا بہت سخت ہے، لیکن آخرت میں تو بہت ہی شدید ہے۔ ارشاد باری ہے:
” اور جو کوئی ان گناہوں (شرک،قتل اور زنا) کا مرتکب ہو گا، وہ اپنے گناہوں کے انجام سے دو چار ہو گا، قیامت کے دن اس کے عذاب میں درجہ بدرجہ اضافہ کیا جائے گا اور وہ اس میں خوار ہو کر ہمیشہ رہے گا، مگر جو توبہ کر لیں گے ، ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے تو اللہ ان کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔” (الفرقان٢٥: ٦٨ – ٧٠)
آپ نے اس گناہ کی جو صورت بیان کی ہے، وہ اپنے اندر مزید شناعت رکھتی ہے، لہٰذا آپ خدا سے اپنے گناہ کی بہت معافی مانگیں، روزے رکھیں اور سچی توبہ کریں، کیونکہ توبہ سے ہر گناہ معاف ہو جاتا ہے اور آیندہ ایسے کسی گناہ کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔
اسلام میں زنا کی سزا سو کوڑے ہے، البتہ بعض خاص صورتوں میں اس کے ساتھ عبرت ناک طریقے سے قتل کرنے کی سزا بھی شامل ہو جاتی ہے۔ سنگ ساری اس قتل ہی کی ایک شکل ہے۔ کسی مجرم کو یہ سزا تب ملتی ہے جب اس کا مقدمہ قاضی کے سامنے آ جائے اور وہ اس کے بارے میں اس سزا کا فیصلہ سنا دے۔
لیکن اگر اللہ کسی کے گناہ کی پردہ پوشی کرتا ہے اور اس کا گناہ قاضی کے سامنے نہیں آتا تو اسے خود بھی چاہیے کہ وہ اپنے گناہ کو چھپائے اور اللہ سے انتہائی توبہ کرے تا کہ قیامت کو جب کامل انصاف کے لیے سب مقدمے اللہ کی عدالت میں لگیں گے اور ہر ہر گناہ کو دیکھا جائے گا تو اس وقت یہ شخص جہنم کی سزا سے بچ جائے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-09