ایک سے زائد پلاٹ پر زکوۃ

17

سوال

آپ کے نزديک اس آدمي کے پلاٹ پر زکوۃ نہيں ہے جو کرائے کے مکان ميں رہ رہا ہو۔ ميرا ايک پلاٹ تھا جو زکوۃ کي تاريخ آنے سے پہلے بک گيا تھا اور بعد ميں اس رقم اور بنک ميں بچت کي رقم سے ہم نے ايک اور پلاٹ خريد ليا ہے۔ کيا مجھے اس رقم پر زکوۃ ادا کرني ہے؟ اس کے علاوہ ميرا ايک بہت ہي کم ماليت کا پانچ مرلے کا پلاٹ بھي ہے۔

جواب

زکوۃ سے استثنا تين چيزوں کو حاصل ہے۔ استاد محترم نے اپني کتاب قانون عبادات ميں لکھا ہے

“پيداوار، تجارت اور کاروبار کے ذرائع ، ذاتي استعمال کي چيزوں اور نصاب سے کم سرمايے کے سوا کوئي چيز بھي زکوۃ سے مستثنی نہيں ہے۔”( ص 116 ، طبع اپريل2005)

پلاٹ کا استثنا ذاتي استعمال کي چيزوں کے حوالے سے ہے۔ ليکن اس سے ظاہر ہے ، ايک ہي پلاٹ مستثني ہے۔ آپ کے ليے ضروري ہے کہ آپ يہ فيصلہ کريں کہ کس پلاٹ کو آپ مکان کے ليے رکھے ہوئے ہيں۔ يہ طے کرنے کے بعد آپ کو دوسرے پلاٹ کي ماليت پر زکوۃ ادا کرني ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading