اہل کتاب کا ذبیحہ

15

سوال

قرآن مجید میں اہل کتاب کا ذبیحہ مسلمانوں کے لیے جائز قرار دیا گیا ہے۔ کیا آج کل کے اہل کتاب جو مشرکانہ عقائد رکھتے ہیں، ان کا ذبیحہ بھی مسلمانوں کے لیے جائز ہے؟

جواب

اہل کتاب آج جس شرک میں مبتلا ہیں، اس میں وہ نزول قرآن کے زمانے میں بھی تھے۔ ارشاد باری ہے:

وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ عُزَيْرُ نِابْنُ الله وَقَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِيحُ ابْنُ الله ذٰلِکَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ. (توبہ9: 30)

”یہود نے کہا :عزیر اللہ کا بیٹا ہے، اور نصاریٰ نے کہا : مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ سب ان کے منہ کی باتیں ہیں۔”

اہل کتاب اپنے دین کو دین توحید ہی کی حیثیت سے پیش کرتے اور اپنے شرک کی توجیہ کرتے ہیں، لہٰذا قرآن نے انھیں عرب کے ان مشرکین کی صف میں کھڑا نہیں کیا جو دین توحید کے بجاے دین شرک کے علم بردار تھے۔
لہٰذا آج بھی اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا صحیح ہو گا بشرطیکہ وہ ذبیحہ ہو۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-09

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading