سوال
کیا کسی مسلمان کے لیے یہ بات جائز ہے کہ وہ کسی غیر مسلم حکومت کے تحت کام کرے ۔ اگر کسی غیر مسلم حکومت کے تحت کام کرنا جائز ہے تو پھر اس کے حدود کیا ہیں اور اس میں کیا پابندیاں اختیار کرنا ہوں گی؟
جواب
مسلمان کے لیے غیرمسلم حکومت کے تحت کام کرنا بالکل جائز ہے۔اس صورت میں ظاہر ہے، وہ دین و شریعت کے خلاف کوئی کام نہیں کرے گا یا ان کا کوئی ایسا حکم نہیں مانے گا جس سے خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی ہوتی ہو، لیکن اگر اس کے لیے غیرمسلم حکومت کے تحت بحیثیت مسلمان رہنا ممکن نہ رہے تو پھر اسے لازماً وہاں سے نکل آنا چاہیے۔اس پہلو کو غامدی صاحب نے اپنی کتاب ”میزان”کے مقدمے ”دین حق” میں اس طرح سے بیان فرمایا ہے:
”بندۂ مومن کے لیے اگر کسی جگہ اپنے پروردگار کی عبادت پر قائم رہنا جان جوکھم کا کام بن جائے، اُسے دین کے لیے ستایا جائے ، یہاں تک کہ اپنے اسلام کو ظاہر کرناہی اُس کے لیے ممکن نہ رہے تو اُس کا یہ ایمان اُس سے تقاضا کرتا ہے کہ اُس جگہ کو چھوڑ کر کسی ایسے مقام کی طرف منتقل ہو جائے جہاں وہ علانیہ اپنے دین پر عمل پیرا ہو سکے۔ قرآن اِسے ”ہجرت” کہتا ہے۔ زمانۂ رسالت میں جب اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے براہ راست اِس کی دعوت دی گئی تو اِس سے گریز کرنے والوں کوقرآن نے جہنم کی وعید سنائی ہے۔ ” (ص75)
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-09