سوال
میرا سوال یہ ہے کہ اگر کارخانہ قدرت میں ہر کام کا واقع ہونا طے ہے تو پھر کوشش کیوں کرنی چاہیے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے۔
جواب
قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کا نظام تدبیر پر قائم ہے۔ تقدیر اگرچہ اس تدبیر کے ساتھ بھی چلتی ہے اور اس کے خلاف بھی اور الگ راہ بھی نکالتی اور پیدا کرتی ہے۔ لیکن ہمارے پاس جو سرا ہے وہ تدبیر اور دعا کا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ تقدیر کیا ہے۔ ہمارے علم میں تقدیر اس وقت آتی ہے جب وہ ماضی بن چکی ہوتی ہے۔ اس لیے ہم اس کے سوا کوئی راستہ نہیں رکھتے کہ اپنی بہتریں صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے تدبیر اور محنت کریں اور کامیابی کے لیے دعا کریں۔ اگر کامیابی ہو تو شکر ادا کریں اور اگر ناکامی ہو تو اپنی تدبیر ہی کی خامیوں کی اصلاح کریں۔ یہ اس دنیا کی حقیقت ہے اور اس کے مطابق ہر پیغمبر نے زندگی بسر کی ہے۔ کوئی کھیت ہل چلائے بغیر نہیں اگتا۔ اور نہ ہل چلانا کامیاب کھیت اگنے کی ضمانت ہے۔ اس لیے ہل چلانا بھی ضروری ہے اور دعا کرنا بھی۔ تقدیر کا عقیدہ ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا نام نہیں۔ اس بات کو ماننے کا نام ہے کہ اس دنیا کا نظام اصل میں اللہ کے ہاتھ میں ہے ہماری تدبیر اسی نظام کا حصہ ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-13