سوال
تقدیر مکمل طور پر لکھی ہوئی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جوڑے آسمان پر بنتے ہیں۔ اگر کسی کو میرے لیے لکھ دیا گیا ہے تو میں اس سے شادی پر مجبور ہوں۔ مجھے صرف اسے ڈھونڈنا ہے ، بلکہ نہ بھی ڈھونڈوں تو لکھا ہوا مجھے مل ہی جائے گا۔
جواب
تقدیر کا یہ بیان جبریت ہے۔ قرآن وحدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی اعمال میں جبر کا طریقہ اختیار نہیں کیا۔ انسان فیصلے کرنے ، ان پر عمل کرنے یا فیصلے تبدیل کرنے میں پوری طرح آزاد ہے۔ شادی ہی کی مثال کو لے لیجیے رشتہ کرنے کا سارا عمل انسان اسی طرح کرتا ہے ، جس طرح اس معاملے میں اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مداخلت ضرور ہوتی ہے۔وہ مداخلت بھی آزمایش کے پہلو سے ہے تاکہ آزمایش اتنی ہی رہے جتنی اللہ تعالیٰ رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنی تدبیر کے باوجود اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا علم اور سعی کی طاقت ، دونوںمحدود ہیں۔اللہ تعالیٰ کی رحمت ، برکت اور توفیق کے بغیر کوئی کام نہ وقوع پذیر ہو سکتا ہے اور نہ اس میں خیر پیدا ہو سکتی ہے۔ خود دعا کرنے کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔ اگر اصل چیز جبریت ہے تو دعا ایک بے معنی چیز بن جاتی ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-30