سوال
موجودہ ظروف وشرائط میں آپ امریکا کے خلاف جہاد افغانستان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ کیا اس کو جہاد کہہ سکتے ہیں؟ کیا کسی خاص شرائط میں انفرادی جہاد جائز ہے؟ مثلاً کسی اسلامی ملک پر کافر یلغار کریں اور حکومت وقت بزدل ہو کر کفار کی ہم نوا ہو جائے۔ اس صورت حال میں دین کا تقاضا کیا ہے؟
جواب
ہماری
راے میں حالات خواہ کچھ بھی ہوں ، انفرادی جہاد جائز نہیں ہے۔ حکومت کا
بزدل ہونا یا جہاد کی ذمہ داری ادا نہ کرنا کسی مسلمان کو اس کا مکلف نہیں
ٹھہراتا کہ وہ خود جہاد کرنے لگے۔ اس کا کام صرف یہ ہے کہ وہ حکومت کو اس
کی ذمہ داری ادا کرنے پر آمادہ کرے اور جب تک حکومت آمادہ نہ ہو ، کوئی قدم
آگے نہ بڑھائے۔ سیاسی گروہوں کی سیاسی جدوجہد دنیوی سیاست ہے ، اسے خواہ
مخواہ دینی عنوانات دینے سے صورت حال پیچیدہ ہوتی ہے۔ اسلامی جہاد صرف وہ
ہے جو باقاعدہ حکومت کے تحت کسی ظلم کے استیصال کے لیے ہو یا مسلم وطن کے
دفاع کے لیے کیا جائے۔ باقی رہی سیاسی جدوجہد تو اس کے لیے کسی کی جان لینا
دین کی رو سے جائز نہیں۔ مزیدبراں امت مسلمہ کی حالت زار کے پیش نظرتدبیر
کی سطح پر بھی یہ نقصان کا باعث ہے اور منزل دور سے دور ہوتی جارہی ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-30