سوال
سورہ بقرہ (٢)کی آیت ٢٣ میں قرآن جیسی ایک سورہ بنا لانے کا چیلنج دیا گیا ہے۔ کیا نعوذ باللہ ،اللہ مجھے معاف کرے (آمین) کسی کے لیے ممکن نہیں کہ قرآن مجید کی کوئی نقل تیار کر سکے؟
جواب
ہم پندرہویں صدی ہجری میں جی رہے ہیں۔ قرآن کے اس چیلنج کو پندرہ صدیاں بیتنے کو ہیں، لیکن کسی بھی زمانے میں قرآن کے اس چیلنج کو قبول کرکے کوئی ایسی چیز پیش نہیں کی جا سکی جو کسی بھی پہلو سے قابل لحاظ ہو۔اس عرصے میں کئی لوگوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اور ان میں سے بعض پر اترنے والی جھوٹی وحی کے نمونے بھی موجود ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا اورقرآن کی عبارت کا اتنا فرق ہے کہ ٹاٹ اور ریشم کے تقابل کی مثال بھی بات کو ادا کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ عربی کے بڑے بڑے ادیب پیدا ہوئے ہیں، ان کی تحریریں اپنی سطح پر ادب وانشا کا اعلیٰ نمونہ ہیں، لیکن ان کی تحریر کے درمیان میں جب قرآن مجید کا کوئی اقتباس آجاتا ہے تو اس میں اور ادیب کی تحریر میں غیر معمولی فرق بلاتاـمل محسوس ہو جاتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ قرآن تحریر کا ایک ایسا نمونہ ہے جس کی نہ عربی میں اس سے پہلے کوئی مثال تھی اور نہ بعد میں پیدا ہو سکی۔ قرآن کے اعلیٰ اسلوب نے بڑے بڑے لکھنے والوں کو متاثر کیا، لیکن کسی کے بس میں نہیں ہو سکا کہ اس کی گرد کو بھی پاسکے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-11